16 اکتوبر ، 2020
وفاقی حکومت نے بنڈل جزیرے کے 8 ہزار ایکڑ پر ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزارت بحری امور کے مطابق بنڈل آئی لینڈ پرترقیاتی منصوبوں کیلئےمقامی اوربین الاقوامی فرمز کو دعوت دی گئی ہے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مشاورتی فرمز کیلئے اشتہارات جاری کردیے ہیں جب کہ جزیرے پر ماسٹرپلاننگ، انجینئرنگ، مالیاتی امور کی جانچ کیلئے فرمز سے تجاویز بھی طلب کی گئی ہیں۔
وزارت بحری امور کے مطابق بااعتماد فرمز معاشی اور مارکیٹنگ اسٹڈی کیلئے 15دن میں درخواستیں دیں۔
گزشتہ دنوں صدر مملکت کا جزائر سے متعلق 2 ستمبر 2020 کو جاری کیا گیا آرڈیننس سامنے آیا تھا جس کے بعد سے سندھ اور وفاق میں نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے مطابق 'ٹیریٹوریل واٹرز اینڈ میری ٹائم زونز ایکٹ 1976' کے زیر انتظام ساحلی علاقے وفاق کی ملکیت ہوں گے اور سندھ کے بنڈال اور بڈو سمیت تمام جزائر کی مالک وفاقی حکومت ہوگی جب کہ حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے ’پاکستان آئی لینڈز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی‘ قائم کرے گی جس کا ہیڈکوارٹرز کراچی میں ہوگا جب کہ علاقائی دفاتر دیگر مقامات پر قائم ہوسکیں گے۔
آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کا قبضہ حاصل کرنے کی مجاز ہوگی اور آرڈیننس کے تحت اٹھائے گئے اقدام یا اتھارٹی کے فعل کی قانونی حیثیت پر کوئی عدالت یا ادارہ سوال نہیں کرسکےگا۔
آرڈیننس کے متن میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی غیر منقولہ جائیداد پر تمام لیویز، ٹیکس، ڈیوٹیاں، فیس اور ٹرانسفر چارجز لینے کی مجاز ہوگی۔
آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ آرمی کے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کے مساوی حاضر یا ریٹائرڈ افسر بھی چیئرمین تعینات ہوسکے گا جب کہ چیئرمین کے عہدے کی مدت چار سال ہوگی جس میں ایک بار توسیع ہو سکے گی۔
واضح رہے کہ جزائر کی ملکیت کا معاملہ اب سندھ ہائیکورٹ پہنچ چکا ہے اور اس حوالے سے ہائیکورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین کو 23 اکتوبر تک تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔