پاکستان
11 ستمبر ، 2012

آج بھی اس بات پرقائم ہوں کہ قائداعظم کوقتل کیاگیاتھا،الطاف حسین

آج بھی اس بات پرقائم ہوں کہ قائداعظم کوقتل کیاگیاتھا،الطاف حسین

کراچی …متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ میں آج بھی اس پر قائم ہوں کہ قائد اعظم کو قتل کیا گیا تھا،قائداعظم اوران کے فقے کے بار ے میں کئی سال سے حقائق جانتاتھا،میں ثبوت دے چکاہوں کہ قائد اعظم اثناعشری شیعہ تھے،قائد اعظم کافرقہ واریت پریقین نہ تھااسلیے مسلک بتانیکی ضرورت نہ تھی، انھوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کے روزکراچی کے مقامی ہوٹل میں ایم کیو ایم کے زیراہتمام قائداعظم محمدعلی جناح  کی 64ویں برسی کے موقع پرمنعقدہ سمینارسے خطاب کے دوران کیا۔سیمینار میں اکابرین ِشہر،دانشور،ادیب،کالم نگار، صحافی،اینکرپرسن،شعراء کرام،علمائے کرام ،سیاسی ومذہبی اورسماجی رہنماؤں کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادنے شرکت کی۔قائد تحریک الطاف حسین نے مزید کہا کہ ،قائداعظم لبرل سیکولراورفرقہ وارانہ ہم آہنگی پریقین رکھنے والے رہنماتھے،ان کی سچی باتوں کواسٹیبلشمنٹ نے پسندنہیں کیا،اور ان کوقتل کرنیکی سازش تیارکی گئی،میں آج بھی اس بات پرقائم ہوں کہ قائداعظم کوقتل کیاگیاتھا،ایمبولنس میں جان بوجھ کراتناپٹرول نہیں رکھاکہ انھیں اسپتال لیجایاجاسکے،کوئی دوسری گاڑی قائداعظم کی مددکیلیے کیوں نہیں تھی، انھوں نے کہا کہ اب یہ ٹھان لیاہے کہ نظام کی تبدیلی کیساتھ ساتھ اصل حقائق بتاوٴنگا،پاکستان چاہیے لیکن انتہاپسندملاوٴں اورطالبان کانہیں بلکہ قائداعظم والاپاکستان چاہیے،الطاف حسین نے کہا کہ میں نہیں چاہتاتھاکہ میں قائداعظم کے مسلک کی بات کروں،جب شناختی کارڈدیکھ کرلوگوں کوقتل کیاگیاتوخاموش نہیں رہ سکا،پتانہیں کس نے سیکیولرازم کے معنی لادینیت نکال دیے،کچھ لوگ ہندووٴں اورعیسائیوں کوپاکستان سے نکالناچاہتے ہیں،ان لوگوں کوبتادوں کہ ایسایورپ میں مسلمانوں کیساتھ بھی ہوسکتاہے،اگریورپ میں مسجدیں جلائی گئیں توکیاوہاں کامسلمان مقابلہ کرسکتاہے،کسی کی گردن بلاجوازاڑانے سے پہلے سوچ لوکہ کوئی تمہاری گردن بھی اڑاسکتاہے،پتانہیں میری آج کی گفتگوکے بعدغداری کامقدمہ نہ بن جائے،جب قائداعظم کے نام پرسیمینارہورہاہوتومنافقت کی باتیں ہرگزنہیں کی جاسکتیں، الطاف حسین نے کہاکہ6ستمبرکوبی بی سی کی اردوویب سائٹ پربہت تشویش ناک آرٹیکل شائع ہوئے ہیں جس کاعنوان ہے ”پاکستان میں فرقہ ورانہ تشدد“ہے جبکہ دوسراآرٹیکل اردونصاب میں شرانگیزموادکے حوالے سے ہے ۔انھوں نے کہا کہ یہ دونوںآ رٹیکلزچھ ستمبرکوشائع ہوئے ہیں جوبی بی سی کی ہیومن رائٹس رپورٹ ہیں،انھوں نے کہا کہ جوملک اپنے ملک کی تاریخ کتنی ہی تلخ کیوں نہ ہوں اس کومسخ کرتاہے اس ملک کاجغرافیہ مسخ ہوجاتاہے، نصاب ہم بگاڑرہے ہیں،تاریخ ہم مسخ کررہے ہیں،میں نے مضامین کی اشاعت کی تاریخ بتادی ہے آپ یہ آرٹیکل بی بی سی کی ویب سائٹ www.bbc.co.uk/urdu/pakistanسے نکال کر مطالع ضرور کریں ۔


مزید خبریں :