21 اکتوبر ، 2020
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے وفاقی حکومت کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی بل مؤخر کردیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس ریاض فتیانہ کی زیرصدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف فروغ نسیم نےکہا کہ بل پر بحث اور تیاری کیلئے مزید وقت دیا جائے، وہ وزیراعظم اور کابینہ سے مزید مشاورت کرنا چاہتے ہیں، اگر کمیٹی نے منظور کرانے کی کوشش کی تو وہ بل واپس لے لیں گے۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نویدقمر کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات اپنی جگہ لیکن فروغ نسیم کو تاحیات التواء نہیں ملنا چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نیب کے کالے قانون میں ترمیم تجویز کرے تو کہتے ہیں این آر او مانگ رہے ہیں، ہم باریاں دے چکے، اب پی ٹی آئی والوں کی باری آنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنا این آر او اپنے پاس رکھیں، ہمارا کسی نیب بل سے کوئی تعلق نہیں۔
دوسری جانب اجلاس کے دوران وزارت قانون نے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے بل کی بھی مخالفت کی۔
محمود بشیر ورک نےکہا کہ ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر پہلے ہی 65 سال ہے، 65 سال عمر والے ججز جو باتیں کرکے گئے ہیں، وہ سب کے سامنے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بھی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیب ترمیمی بل کے معاملے پر گرما گرمی ہوچکی ہے اور حکومت کی جانب سے اپوزیشن پر نیب ترمیم کے ذریعے این آر او مانگنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔