03 نومبر ، 2020
امریکا میں آج صدارتی انتخاب کیلئے پولنگ ہوگی اور امریکا شاید دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلی کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی نگاہیں امریکی صدارتی انتخاب پر جمی ہوتی ہیں۔
اس مرتبہ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا میں تقریباً 10 کروڑ افراد الیکشن ڈے سے پہلے ہی اپنا ووٹ کاسٹ کر چکے ہیں جن میں 45 فیصد لوگوں وہ ہیں جو ڈیموکریٹس یعنی جو بائیڈن کے حامی ہیں جب کہ 30.5 فیصد ری پبلکن جماعت یعنی ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے موجودہ صدر اور وہاں ایک کاروباری شخصیت ہیں جو سنہ 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات کے نتیجہ میں ریاستہائے متحدہ کے 45 صدر منتخب ہوئے۔
ٹرمپ کو سب سے زیادہ شہرت امریکی صدارتی امیدوار کے طور پر ملی ۔
متنازع ترین ہونے کے باوجود امریکا کے صدارتی انتخاب جیتنے والے ڈونلڈ ٹرمپ 14 جون 1946ء کو نیویارک کے علاقے کوئنز میں پیدا ہوئے۔ 13 سال کی عمر میں انہیں نیویارک ملٹری اکیڈمی بھیجا گیا جہاں وہ نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سیاسیات طلبہ کا حصہ بھی بنے۔
ٹرمپ نے 1968ء میں یونیورسٹی آف پینسلوینیا سے معاشیات میں گریجوایشن کی۔
بزنس ٹائیکون فریڈ ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ نے والد کے قرض سے ذاتی کاروبار شروع کیا۔ 1971ء میں خاندانی کمپنی کا کنٹرول حاصل کیا اور اُس کا نام بدل کر ٹرمپ آرگنائزیشن رکھا۔
انہوں نے اپنے ہوٹلوں، کسینو اور تعمیراتی منصوبوں کے ذریعے ملک گیر شہرت حاصل کی۔
70 سالہ ٹرمپ کے مطابق، ان کے اثاثے 10 بلین ڈالر سے زائد ہیں۔ ٹرمپ کی پہلی دو شادیاں ناکام رہیں۔ سابق ماڈل میلانیا کناوس سے ٹرمپ نے 2005ء میں تیسری شادی کی۔ ٹرمپ شوبز انڈسٹری اور ذرائع ابلاغ سے بھی خاصے متعلق رہے۔
انہوں نے 1987ء میں پہلی بار ٹرمپ نے صدارتی انتخاب لڑنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ 2000ء میں انہوں نے ریفارم پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کی کوشش کی جب کہ 2008ء میں ٹرمپ ایک بار پھر اس وقت توجہ کا مرکز بنے جب انہوں نے صدارتی امیدوار باراک اوباما کی جائے پیدائش امریکا کی بجائے کینیا کو قرار دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جون 2015ء میں ریپبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کیا اور حریفوں کو مات دیتے ہوئے پارٹی کی نامزدگی حاصل کر لی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پے در پے اسکینڈلوں، متنازع اور نفرت انگیز بیانات ٹرمپ کی انتخابی مہم پر پوری طرح چھائے رہے۔
2016ء کے امریکی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے امیداوار ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45 ویں صدر منتخب ہو ئے۔
ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے نائب صدر مائیک پینس ایک بار پھر ڈونلڈ ٹرمپ کے نائب صدر کے امیدوار کی حیثیت سے انتخابات لڑرہے ہیں ۔
مائیک پنس 7 جون 1959 کو ریاست انڈیانا کے شہر کولمبس میں پیدا ہوئے۔
پنس 2000 میں کانگریس کی مقامی نشست میں کامیابی کے بعد امریکا کے ایوانِ نمائندگان کے رکن کے طور پر منتخب ہوئےاور 2001 سے لے 2013 کے دوران انڈیانا کے دوسرے اور چھٹے کانگریشنل اضلاع کی نمائندگی کی۔2013 میں انھیں ریاست انڈیانا کا 50واں گورنر منتخب کیا گیا ۔
جولائی 2016 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مائیک پینس کو اپنا انتخابی ساتھی منتخب کیااور 8 نومبر، 2016 کو ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر اور مائیک پینس نائب صدر منتخب کیے گئے۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے جو بائیڈن صدارتی امیدوار کی حیثیت سے انتخابات2020 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مد مقابل ہیں ۔ صدارت کا اصل مقابلہ انہی دو سیاسی رہنماؤں کے درمیان ہے ۔
جوبائیڈن نے 20 نومبر 1942 کو امریکی ریاست پینسلونیا کے شہر اسکرینٹن کے ایک محنت کش آئرش کیتھولک خاندان میں آنکھیں۔ 1968 میں قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد1972 میں ریاست ڈلاویئر کی ڈیموکریٹک پارٹی سے بطور کامیاب سینیٹ امیدوار اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔ 1973 سے2009 تک ایک کامیاب سینیٹرز کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دیے۔
2009میں امریکا کے 47 ویں نائب صدر منتخب ہونیوالے جوبائیڈن امریکی صدر بارک اوباما کے دونوں ادوار میں ان کے نائب صدر رہے۔
کمالہ ہیرس 20 اکتوبر1964امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر آکلینڈ میں پیدا ہوئی۔کمالہ 2003 میں سان فرانسیکو کی اعلیٰ ڈسٹرکٹ اٹارنی منتخب کی گئی،2010 اور 2014 میں کمالہ نے کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل کی حیثیت سے فرائض انجام دیے ۔
کمالہ 2016 لوریٹا سینچز کو شکست دیتے ہوئے میں ریا ستہائے متحدہ امریکا کی دوسری افریقی امریکی خاتون اور پہلی جنوبی ایشیائی امریکی خاتون بن گئی ۔
کمالہ 1984 میں ڈیموکریٹک جیرالڈین فریرو اور 2008 میں ریپبلکن سارہ پیلن کے بعد کسی بڑی جماعت کے لیے تیسری خاتون اور پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدارتی امیدوار کی حیثیت سے انتخابات لڑرہی ہیں۔