14 نومبر ، 2020
لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو بکتر بند گاڑی میں عدالت لانے کے خلاف درخواست پر سیکرٹری داخلہ پنجاب اور ایس پی سیکیورٹی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں شہباز شریف کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ کمر درد میں مبتلا ہوں لیکن سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے بکتر بند گاڑی میں لایا جا رہا ہے، گاڑی کی حالت بھی درست نہیں، اس وجہ سے کمر درد میں اضافہ ہو رہا ہے، استدعا ہے کہ عدالت بکتر بند گاڑی میں لانے سے روکنے کا حکم دے۔
سیکریٹری داخلہ پنجاب نے بھی جواب جمع کرایا جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ اور ایس پی سیکیورٹی 19 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت دیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کوئی ذمہ داری لینے کو تیار ہی نہیں ہے، سب ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں۔
عدالت نے شہباز شریف کی جیل میں طبی سہولتیں نا ملنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر بھی وکلاء کو بحث کے لیے 23 نومبر کو طلب کر لیا۔