فکر گلگت و بلتستان

فوٹو: فائل

پاکستان میں عالمی وبا کورونا کی دوسری لہر کے شروع ہوتے ہی کئی قیمتی جانوں کے جانے کے باوجود پہلے امریکا اور اب گلگت بلتستان کے غیرمعمولی اور دلچسپ انتخابات اور اِس سے قبل اپوزیشن کے جلسوں میں، اُن (جلسوں) سے نکلے ہیجان انگیز بیانیوں کی میڈیا کوریج اور فالو اپ غالب ہونے نے وبا کے بڑھتے تشویشناک ڈیٹا کی خبروں سے پیدا ہونے والی تشویش کو بڑھنے نہ دیا۔ 

متذکرہ تینوں موضوعات پر میڈیا اور سوشل میڈیا کے بھرپور ابلاغی بہائو (COMMUNICATION FLOW) نے ملک میں کروڑ ہا ناظرین، قارئین اور سامعین کی توجہ کو بانٹے رکھا اور وہ پینک نہ پھیلا جس کی توقع کی جارہی تھی جبکہ وبا کی دوسری لہر آنے پر یہ الرٹ بھی ساتھ ساتھ آ رہا ہے کہ دوسری پیک اپنے زور میں پہلے سے زیادہ درجے کی ہو گی۔ 

امریکی انتخابات کی انوکھی خبروں نے تو سیاسی مزاج کے لوگوں کے لیے ہی دلچسپی کا بڑا سامان پیدا نہیں کیا، ہارتے ٹرمپ کی ’’میں نہ مانوں‘‘ نے سیاسی تفریح کا عالمی سطح پر وہ سامان پیدا کیا جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ 

گویا امریکی صدارتی انتخاب امریکیوں کے لیے ہی نہیں دنیا بھر کے لیے سیاسی دلچسپی اور تفریح عامہ کا بھرپور ساماں بن گیا، پاکستان کی ’’تھڑا ٹاک‘‘ میں بھی اِس پر اتنی جملہ بازی ہوئی اور ہو رہی ہے کہ صدر ٹرمپ کا انتخابی رنگ ڈھنگ ہماری قومی اور علاقائی زبانوں میں ہی نہیں، شاید دنیا کی ہر زبان میں ہی اَن گنت جملے، استعارے اور محاورے بنا رہا ہے۔ 

تشویش کے بہت سے پہلو لیے امریکی صدارتی انتخاب کے بعد انتقال اقتدار تک یہ صورت جاری رہتی نظر آ رہی ہے، سو یہ تو ابھی دو اڑھائی ماہ چلتا رہے گا۔

اب آتے ہیں گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج کی طرف، دو روز کے زیر نظر موضوع والے ’’آئین نو‘‘ میں پاکستانی جنت نظیر خطے کے انتخابی عمل کے تناظر میں، اِس کے سماجی ثقافتی، جغرافیائی اور سیاسی و معاشی پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے اس امر کا خدشہ اس امید کے ساتھ ظاہر کیا گیا تھا کہ اگرچہ پاکستانی سیاست، سماج کے اسٹیٹس کو نے ہمارے خطہ حسن و امن کا رخ کرلیا ہے، لیکن وہاں کا شوقِ تعلیم، حصول میں کامیابی اور اعلیٰ و ارفع سماجی رویے سے جی بی کے عوام سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ انتظامی امور میں ایمپاورڈ ہوکر متوازن اور اپنی سنجیدگی و ذمے داری سے گورننس کا چھوٹا ہی سہی ایسا شفاف اور پرکشش ماڈل تیار کرسکتے ہیں جو مین لینڈ میں وفاق سے لے کر صوبوں تک گورننس کے لئے مثال اور کشش کا ساماں پیدا کرسکتا ہے۔

شکر الحمدللہ! انتخابی عمل پرامن طریق سے مکمل ہوا، جو کچھ ہلہ گلہ نظر آیا یا نتائج آنے پر ہوا، وہ مقامی نہیں بڑی قومی سیاسی جماعتوں کے وہاں پہنچنے کا قابل نظر انداز لازمہ تھا لیکن جی بی کے امن پسند اور مہذب سیاسی حلقوں کو بلاامتیاز جماعت و حلقہ اس پر گہری نظر رکھنی ہے اور اسے اپنے شہرہ آفاق پرکشش خطے میں ہرگز اس کے سائے نہیں پڑنے دینے۔

جس کا خدشہ وہاں قومی جماعتوں کی سرگرمی اور مقامیوں کے کندھے پر چڑھ کرجی بی کے اقتدار میں شرکت سے موجود رہے گا، گزشتہ رات ایک نجی ٹی وی کے مزاحیہ پروگرام میں میرے اس انجانے خدشے کی تصدیق ایک مزاحیہ فن کار نے بڑے دلچسپ انداز میں یہ نظم’’تمہیں سادگی بھول جانے پڑے گی/ حکومتی راہوں میں آکر تو دیکھو‘‘دلچسپ انداز میں گا کر کی۔ 

اللہ نہ کرے کہ ہماری بیمار قومی اور علاقائی سیاست کے سائے پڑیں، خدشات کے ساتھ یہ یقین بڑا ہے کہ پاکستان کے اس شہرہ آفاق خطے کا بہت کچھ مثبت اور نعمتیں گلگت بلتستان کے پہاڑوں، چٹانوں اور نیچے جاتے دریائوں سے اترتی پورے ملک کو امن، آشتی، احترام و احساس سے نوازیں گی کہ گلگت وبلتستان کا یہ اجتماعی خمیر و ضمیر ہماری سیاسی سماجی کیمسٹری کو بھی تبدیل کرنا شروع کردے۔ 

جہاں تک انتخابی نتائج کا تعلق ہے، گلگت بلتستان کی مجموعی شخصیت کا عکاس نتیجہ آیا ہے، پاکستان کے ہر علاقے میں یوتھ پاپولیشن کا فیصلہ دنیا کی اوسط یوتھ پاپولیشن کے مقابل فیصد سے بہت زیادہ ہے جو دنیا کی پہلی تین بڑی نوجوانوں کی ملکی آبادی میں فلیکچوئیٹ ہوتی رہتی ہے ۔ 

جی بی کی جواں سال ڈیموگرافی فقط یوتھ ہی نہیں پڑھی لکھی یوتھ ہے، اب پاکستان میں ڈیٹا ناقابل تردیدہے کہ خواتین کی بھاری اکثریت، طلبہ اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کا بڑا فیصد عمران کو اپنا لیڈر بدستور مان رہی ہے۔ 

آٹے، ٹماٹر، چینی، دال کی مہنگائی اس کو نہیں ڈگمگا رہی، 23 کے منتخب ایوان میں سےاسی یارڈفیکٹ نے 9حلقوں میں تحریک انصاف کو فتح سے ہمکنار کیا، خبریں بتارہی ہیں کہ آزاد میں سے 4 پی ٹی آئی میں ہی شامل تھے، ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت میں وہ پورے اعتماد سے جیتے اور ثابت کیا پی ٹی آئی کا پارلیمانی بورڈ غلط اور ہم درست تھے۔ 

سب سے بڑے اطمینان کی بات یہ ہے کہ ’’خاندانی جمہوریت‘‘ کا جادو اور ’’مردوں شہیدوں‘‘ کی سیاست جی بی میں نہیں چلی اور انہوں نے بڑی ہی خوبصورتی سے اسٹیٹس کو کی سیاست کو دھتکار دیا۔ 

وزیراعظم صاحب! ماحولیات، سیاحت کا فروغ، شجرکاری اور وائلڈ لائف آپ کی جماعت کا تو کوئی سنجیدہ پروگرام نہیں لیکن پاکستان کا ہر تعلیم یافتہ شہری اور پورا جی بی جانتا ہے کہ یہ آپ کی پرسنل اسٹیٹمنٹس ہیں جو سیاست میں بہت طاقتور اثاثہ ہوتا ہے۔

آپ نے پوری سنجیدگی سے پاکستان کے اعلیٰ معیار کے ٹیکنوکریٹس کی معانت سے جی بی کی آنے والی حکومت کی متذکرہ شعبوں میں مطلوب معاونت کردی تو یقین جانیے یہی نئے انتظامی یونٹ کو مضبوط معاشی بنیاد فراہم کرے گی۔ 

اس میں آپ کو عزت مندانہ قابل قبول اور ناگزیر مالی معاونت بھی اتنی حاصل ہوسکتی ہے کہ جی بی پورا دنیا کے لیے امن و سیاحت کا گہوارہ بن جائے گا، یہ اب ہماری سلامتی و دفاع کا لازمی تقاضا بن گیا ہے۔ 

لہٰذا اس پر پوری سنجیدگی سے توجہ دیں اور خدا را اسے اسٹیٹس کی سیاست سے محفوظ رکھنے میں اپنی ذمہ داری پوری کریں جس کا شکار آپ کی اپنی گورننس ابتدا میں ہوگئی اور اسے ہینڈل کرنا آپ کے لیے محال ہو رہا ہے۔ وما علینا الالبلاغ۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔