18 نومبر ، 2020
گزشتہ دنوں جمشید روڈ پر مفتی عبداللہ پر حملے کی تحقیقات کو وسیع کردیا گیا ہے۔
محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے ماسٹر مائنڈ اور 'را' آپریٹو زاہد عرف شوٹر کو پاکستان کےحوالے کرنے کےلیے حکومت سندھ کے ذریعے متحدہ عرب امارات حکومت سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ڈوزیئر تیار کیاجارہا ہے جو جلد سندھ حکومت کے حوالے کردیاجائے گا اور ایف آئی اے کو بھی آن بورڈ لیا جائے گا، مفتی عبداللہ پر حملے کے 2 ملزمان کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا تھا جو آن لائن بائیکس سروس کے رائیڈر کے بھیس میں وارداتیں کر رہے تھے۔
کراچی میں گزشتہ دنوں جمشید روڈ پر مفتی عبداللہ پر بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کی جانب سے حملہ کروانے کے معاملے پر سی ٹی ڈی کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔
حکام کا بتانا ہے کہ حکومت سندھ کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں موجود لیاری گینگ وار کے کارندے اور 'را' آپریٹو زاہد عرف شوٹر کو پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا، زاہد عرف شوٹر غیر قانونی طریقے سے ملک سے فرار ہوکر اس وقت متحدہ عرب امارات میں موجود ہے۔
دوسری جانب آن لائن بائیک سروس پرووائیڈرز سے رائیڈرز کا ڈیٹابھی مانگ لیا گیاہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے لکھے گئے گئے خط میں سروس پرووائیڈرز سے پوچھا گیا ہے کہ لوگ کیسے آن لائن سروس کا حصہ بنتے ہیں، تفصیلات جمع ہوتی ہیں یا نہیں، اگر ڈیٹا مرتب کیا جاتا ہے تو فراہم کیا جائے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل مفتی عبداللہ پر حملے میں ملوث دو ملزمان سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار کیے گئےتھے، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد کی جانب سے پریس کانفرنس میں بتایا گیا تھا کہ دونوں گرفتار ملزمان نے متحدہ عرب امارات میں موجود زاہد عرف شوٹر کے حکم پر مفتی عبداللہ پر حملہ کیا تھا، مفتی عبداللہ پر حملے کا حکم را کی جانب سے زاہد عرف شوٹر کو دیا گیا تھا۔