پاکستان
14 جنوری ، 2012

سوئس عدالتوں کو خط، میرا موٴقف پارٹی سے مختلف ہے، اعتزاز احسن

سوئس عدالتوں کو خط، میرا موٴقف پارٹی سے مختلف ہے، اعتزاز احسن

لاہور… پیپلز پارٹی کے مرکزی اور ممتاز وکیل رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ وہ عدلیہ اور حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ میں یہاں لاہور میں موجود ہوں اور عدلیہ سے میرے رابطوں کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوئس حکام کو خط لکھنے سے متعلق میرا موٴقف پارٹی موٴقف سے مختلف ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکریٹری کو عہدے سے ہٹانا وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔ صدر کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آئین میں اس حوالے سے درج مواخذے کا طریقہ کار آئینی ہے، اس سے جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچے گا، جمہوریت کو صرف غیر آئینی اقدام سے ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ میں نے سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کے لئے پارٹی کو درخواست دی ہے، نہ ہی سینیٹ چیئرمین اور نہ ہی وزیر اعظم بنانے کی پیش کش ہوئی ہے۔ موجودہ حالات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالات ٹھیک کرنے اور حکومت کو بحران سے نکالنے کے لئے میرے پاس کوئی فارمولا نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این آر او عمل درآمد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے میں دیے گئے آپشنز لارجر بینچ کے سامنے رکھے گئے ہیں نہ کہ حکومت کے چننے کے لئے۔صدر کو آئین میں دیئے گئے استثنیٰ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ہر دور میں کہتا رہا ہوں کہ صدر کو آئین میں استثنیٰ دیا گیا ہے۔ جب ان سے بعض ماہرین کی اس رائے کے بارے میں پوچھا گیا کہ استثنیٰ طلب کیا جاتا ہے تو اس پر چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یہ ان ماہرین کی رائے ہے، میری رائے میں آئین میں منتخب صدر کو استثنیٰ دیا گیا ہے اورعدالت کو خود یہ بات نوٹ کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :