16 ستمبر ، 2012
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…پرانے اور خستہ حال جوہری ہتھیاروں اور تنصیبات کو اپ گریڈ کرنے کے لئے امریکا کو کئی ٹریلین ڈالر خرچ کرنے پڑیں گے۔امریکی اخبار’واشنگٹن پوسٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا اس وقت مالی بحران کی وجہ سے اپنے روایتی ملٹری ہتھیاروں کے پروگرام میں کٹوتی پر مجبور ہے،اسے اپنے جوہری ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنے کیلئے انتہائی بھاری رقم کی ضرورت ہے۔دو دہائیوں سے امریکی انتظامیہ پرانے جوہری پیچیدہ ہتھیار وں کو نظر انداز کرتے آرہے تھے ،اس منصوبے پر انتظامیہ پہلے ہی کافی رقم خرچ کرتی آرہی ہے جس کے اعدادوشمار عوامی سطح پر نہیں لائے جاتے۔رپورٹ کے مطابق امریکا تاریخ کی بدترین کساد بازاری سے گزر رہا ہے۔اوبامہ انتظامیہ اپنے جوہری ذخیرے کو جدید کرنے پر کافی عرصے سے غور کر رہی ہے۔ تمام اعلیٰ حلقوں میں اس پر بحث جاری ہے۔ تاہم امریکی حکام نے اپنے 5113وارہیڈز کو اپ گریڈ کرنے اورپرانے ترسیلی نظام کی تبدیلی پر ہونے والے ممکنہ اخراجات کے اعدادوشمار واضح نہیں کیے۔ ایک تھنک ٹینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکا کو موجودہ جوہری ہتھیاروں کی اپ گریڈیشن کیلئے آئندہ دہائی میں352ارب ڈالر خرچ کرنے ہوں گے۔ کچھ ذرائع کے مطابق اخراجات اس سے کہیں زیادہ ہوں گے۔ گزشتہ عشرے میں امریکی فوج جوہری ڈیٹرنس سے دور رہی اور بڑے فوجی محاذوں پر اسپیشل آپریشنز فورسز اور فوری حکمت عملی کے طریقے اپنائے گئے۔ جوہری بموں اور میزائلوں کو محفوظ اور انہیں استعمال کے قابل بنانے کے لئے کئی اربوں ڈالر کی ضرورت ہے۔پینٹاگون کے مطابق جوہری ذخیرے میں ہتھیاروں کی سات اقسام میں صرف ایک بی 60بم کو اپ گریڈ کرنے کیلئے آئندہ پانچ برس میں10ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ اس کے بعد دو اقسام کے بموں کے لئے اندازاً 5ارب ڈالر کے اخراجات کا امکان ہے ۔80کی دہائی کی اوہائیوں کلاس کی 12 جوہری آبدوزوں کو جدید کرنے میں110ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ مائینیوٹ تھری بیلسٹک میزائلوں کو اپ گریڈ کرنے پر7ارب ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں۔موجودہ ائیرکرافٹس کی جگہ162ملین ڈالر کے F-35لڑاکا طیاروں کا فلیٹ شامل کیا جا رہا ہے۔امریکاجوہری ہتھیاروں کے لئے عمارات اور لیبارٹریز پر آئندہ دس برسوں میں88ارب ڈالر خرچ کرے گا۔ جارج بش کے دور میں 40فی صد جوہری ذخیرہ کم ہو گیا تھا اور انہوں نے جوہری تجربے پر پابندی لگا دی تھی۔اوباما دور میں جوہری ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنے میں2010میں6.4ارب خرچ ہوئے اور 2011کے لئے7.5ارب ڈالر مانگے گئے۔رواں برس وزارت دفاع آئندہ پانچ برسوں میں8ارب ڈالر خرچ کرنے کو تیار ہے۔شمالی نیو میکسیکو کے جیمیز پہاڑوں میں 1943میں قائم کی جانے والی پہلی جوہری لیب جس میں پہلا امریکی ایٹمی بم تیار ہوا، 11ہزار ملازمین پر مشتملیہلیب بھی خستہ حالت کا شکار ہے۔ عمارت جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور پانی کے رستے پائپوں کے گرد پلاسٹک کی تھیلیاں لپیٹی ہیں۔دیگر جوہری عمارات کی اسی طرح کیحالت زار ہے جن پر اربوں ڈالر خرچ ہوں گے۔ بجٹ کنٹرول ایکٹ بھی جوہری ہتھیاروں پر اخراجات پر اثر انداز ہوگا ۔نیشنل نیوکلیئر سیکورٹی انتظامیہ کے مطابق لاس الموس کی لیب پر6ارب ڈالر اور یورانیم لیب بلڈنگ 9212پر 6.5ارب ڈالر خرچ کیے جانے تھے اب نئے ایکٹ کے تحت نہیں کیے جا سکتے ۔