16 دسمبر ، 2020
وزیر اعظم عمران خان نے مشیروں اور معاونین خصوصی کی کابینہ کمیٹیوں کی سربراہی اور رکنیت کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کی بجائے اس پر فوری عمل درآمد کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایاہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے دو مشیروں اور دو معاونین خصوصی کے کابینہ کمیٹیوں کی رکنیت ختم کردی اور 6 کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو کردی۔
وزیر اعظم نے مشیر تجارت رزاق داؤد کو کابینہ کمیٹیوں کے ممبر کے عہدے سے ہٹادیا جبکہ ڈاکٹر عشرت حسین کو بھی کابینہ کمیٹیوں کے ممبر کے عہدے سے ہٹادیا گیا۔
اس کے علاوہ معاون خصوصی ندیم بابر اور شہزاد ارباب کو بھی کابینہ کمیٹی کے ممبر کے عہدے سے ہٹادیا۔
مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اب اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)، کابینہ کمیٹی توانائی، کابینہ کمیٹی سرکاری ملکیتی اداروں اور کابینہ کی سی پیک کمیٹی کے ممبر بھی نہیں رہے۔
مشیر ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری عشرت حسین کی بھی ای سی سی رکنیت ختم کردی گئی جبکہ وہ کابینہ کمیٹی نجکاری، کابینہ کمیٹی ادارہ جاتی اصلاحات کے رکن بھی نہیں رہے۔
معاون خصوصی ندیم بابر کی کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کی رکنیت ختم کردی گئی جبکہ معاون خصوصی اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کی کابینہ کمیٹی ابرائے دارہ جاتی اصلاحات کی رکنیت ختم کردی گئی ہے۔
وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی، کابینہ نجکاری کمیٹی اور سرکاری ملکیتی اداروں کی کمیٹی کا دوبارہ چیئرمین مقرر کردیا گیا ہے۔
کابینہ نجکاری کمیٹی 7 ارکان اور کابینہ کمیٹی سرکاری ملکیتی ادارے 4 ارکان پر مشتمل ہوگی۔
وزیر اعظم نے ای سی سی کی تشکیل نو کردی اور ای سی سی 14 ارکان پر مشتمل ہوگی، اسی طرح وزیر اعظم نے کابینہ کمیٹی برائے سی پیک کی تشکیل نو بھی کردی جس کے چیئرمین وفاقی وزیر منصوبہ بندی ہوں گے اور کابینہ سی پیک کمیٹی 12 ارکان پر مشتمل ہوگی۔
وزیر اعظم نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی بھی تشکیل نو کردی اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی کابینہ توانائی کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے، یہ کمیٹی 9 ارکان پر مشتمل ہوگی۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم نے کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کی بھی تشکیل نو کردی، وفاقی وزیر تعلیم کابینہ ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین مقرر کردیے گئے اور کابینہ ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی 4 ارکان پر مشتمل ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل غیر قانونی قرار دی تھی اور قرار دیا تھا کہ مشیروں کے کابینہ کمیٹیوں کی سربراہی اور رکن ہونا غیر قانونی ہے۔