23 جنوری ، 2021
سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کو کوچنگ سے ہٹانے کا فیصلہ بالکل غلط ہوگا۔
مدثر نذر پاکستان کرکٹ بورڈ کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ڈائریکٹر رہے، 3 سالہ معاہدے میں 2019 میں ایک سال کی توسیع کی گئی لیکن اس دوران چیئرمین احسان مانی کے دور میں ان کے منیجمنٹ کے ساتھ تعلقات اچھے نہ رہے۔
سابق کرکٹر کو مجبور ہوکر معاہدہ ختم ہونے سے 6 ماہ قبل ہی اعلان کرنا پڑا کہ وہ مزید معاہدے میں توسیع نہیں چاہتے، اس طرح کا ان کا مئی 2020 میں پی سی بی کے ساتھ معاہدہ ختم ہو گیا۔
مدثر نذر کا حال ہی میں اماراتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ 3سال کامعاہدہ ہوا ہے اور وہ ڈائریکٹر اکیڈمی اور نیشنل سلیکٹر ہوں گے۔
مدثر نذر کا کہنا ہے کہ اگر کسی پر اعتماد کیا ہے تو اس کو پورا موقع ملنا چاہیے، مصباح الحق کے ساتھ تین سال کا معاہدہ ہوا ہے تو پہلے ہٹانا زیادتی ہوگی، اب جو فیصلہ کرنا تھا وہ ہو چکا، اس لیے فیصلے پر قائم رہناچاہیے اور انہیں قطعی نہیں ہٹانا چاہیے۔
اپنے دور میں گولڈن آرم کے نام سے جانے جانے والے مدثر نذر سمجھتے ہیں کہ چاہے کوئی مکی آرتھر ہو جیف لاسن یا مدثر نذر ہو جب تک کنٹریکٹ ہے وہ پورا ہونا چاہیے کیونکہ جب ایک کوچ آتا ہے تو اپنا پلان لے کر آتا ہے جس کیلئے اسے پورا ٹائم دینا چاہیے جو بھی آئے اسے ٹائم دو یہ نہیں کہ دو ماہ بعد فارغ کر دو۔
مدثر نذر کا کہنا ہے کہ میں اختلافات میں نہیں پڑتا نہ الزامات لگاتا ہوں، میں چپکے سے چلا جاتا ہوں لڑنے کی ضرورت نہیں، ٹیسٹ کرکٹ سے جب ریٹائرمنٹ لی تو بغیر کسی کو بتائے انگلینڈ جا کر نوکری شروع کر دی تھی، اب بھی جب مجھے پی سی بی میں لگا کہ انہیں میری ضرورت نہیں تو الگ ہو گیا افسوس تو ہوا لیکن میں شور مچانے والا نہیں ہوں۔
مدثر نذر کاکہنا ہے کہ مجھے اگر بار بار لوگ بلا رہے ہیں اور بلا کر کام دیتے ہیں، معاہدے کرتے ہیں تو اس کا مطلب کچھ کام کیا ہے تو بلاتے ہیں۔