06 فروری ، 2021
سینیٹ انتخابات 2021 پی ٹی آئی کے 28 نشستوں کے ساتھ سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت بننےکا امکان ہے اور پیپلز پارٹی کے 19 نشستوں کے ساتھ دوسری جب کہ مسلم لیگ (ن) کا 18 نشستوں کے ساتھ تیسری جماعت بننے کا امکان ہے۔
اس بار سینیٹ کی 48 نشستوں پر انتخابات ہوں گے، فاٹا کی نشستوں پر انتخابات نہیں ہوں گے جس کے باعث سینیٹ کی نشستیں 104 سے کم ہو کر 100 رہ جائیں گی۔
سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کی21 نئی نشستیں آنے کا امکان ہے، پی ٹی آئی کی سینیٹ میں موجودہ 14 نشستیں ہیں اور 7 ارکان ریٹائر ہوں گے، پی ٹی آئی کو خیبر پختونخوا سے 10، پنجاب سے 6، اسلام آباد سے 2، سندھ سے 2 اور بلوچستان سے ایک نشست ملنے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی سینیٹ میں نشستیں 30 سے کم ہو کر 18 رہ جائیں گی اور مسلم لیگ (ن) کی سینیٹ میں صرف پنجاب سے 5 نئی نشستیں آنے کا امکان ہے جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹ میں نشتیں 21 سے کم ہو کر 19 رہ جائیں گی اور پیپلز پارٹی کو سندھ سے 6 نئی نشستیں ملنے کا امکان ہے۔
ایم کیو ایم کی سینیٹ میں نشستیں 5 سے کم ہو کر 3 رہ جائیں گی، خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کے باعث فاٹا سے سینیٹ میں کوئی نئی نشست نہیں آئے گی، فاٹا سے سینیٹ میں ارکان کی تعداد 4 رہ جائے گی۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینٹرز کی تعداد 5 ہونے کا امکان ہے اور جماعت اسلامی کا سینیٹ میں ایک رکن رہ جائے گا ۔
پی ڈی ایم کی جماعتیں بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں اتحاد کرکے ایک ایک مزید نشست حاصل کر سکتی ہیں، اے این پی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اتحاد حمایت سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں ایک نشست اور بلوچستان اسمبلی میں ایم ایم اے ، بی این پی مینگل ، پی کے میپ اور اے این پی اتحاد سے ایک نشست جیت سکتی ہے۔
سینیٹ میں نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی نشتیں 2،2 رہ جائیں گی۔
جی ڈی اے کی سندھ سے ایک نشست آنے کی صورت میں ارکان کی تعداد 2 ہو جائے گی جب کہ بی این پی مینگل کے پاس 2 نئی نشستیں آنے کا امکان ہے۔
بلوچستان عوامی پارٹی 12 نشستوں کے ساتھ سینیٹ کی چوتھی بڑی جماعت بن جائے گی۔
انتخابات کے بعد سینیٹ میں نشستوں کی تعداد 104 سے کم ہو کر 100 رہ جائے گی، سینیٹ میں اس مرتبہ 48 نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔
سینیٹ انتخابات 2021 کے بعد حکومتی اتحاد کے ارکان کی تعداد 49 ہونے کا امکان جب کہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 51 ہونے کا امکان ہے۔