08 فروری ، 2021
کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ہونے والے مشترکہ آپریشن سے متعلق مزید اہم معلومات جیونیوز نے حاصل کرلی ہیں۔
حکام کے مطابق گرفتار دہشت گردوں میں افغان حساس ادارے اور سیکیورٹی ادارے کے سابق اہلکار شامل ہیں، ایک دہشت گرد افغان حساس ادارےکا اعلٰی افسرجب کہ دو سیکیورٹی فورسز کے سابق اہلکار ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ان کو انٹیلی جنس اور آپریشن کا خاص تجربہ ہونے کے باعث دہشت گرد گروہ میں بھرتی کیا گیا تھا۔
حکام نے مزید بتایا کہ یہ تمام دہشت گردبظاہر افغان فورسز چھوڑ کر بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیےکام کررہے تھے۔
دہشت گردوں کی جانب سے سندھ اسمبلی کے علاوہ ایک اورحساس عمارت پر دوبارہ حملےکی منصوبہ بندی کی گئی جب کہ کچھ خاص شخصیات اور تنصیبات کو بھی نشانہ بنائے جانے کا ٹاسک انھیں دیا گیا تھا۔
کوشش کی جارہی ہے کہ تمام گرفتار دہشت گرد عدالت کے روبرو اقبال جرم کریں کیونکہ ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
حکام نے مزید بتایا کہ اس گروہ کی دہشت گردی کی کچھ وارداتوں کی اطلاعات ملی ہیں تاہم ان کی تصدیق کی جارہی ہے، ان دہشت گردوں سے مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےلیے خط لکھ دیاگیا ہے۔
خط ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی جانب سے لکھا گیا ہےاور استدعا کی گئی ہے کہ جلد جےآئی ٹی قائم کردی جائے۔
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں ایک ملزم ہلاک اور 5 کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب نے بتایا کہ شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک عمارت میں دہشتگرد موجود تھے، خفیہ اطلاع پر دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔