20 فروری ، 2021
کراچی کی ڈاکٹر ماہا کو قتل نہیں کیا گیا، انہوں نے خودکشی کی، پولیس کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ماہا نے خود کو گولی مار کر خودکشی کی، زیادتی کے شواہد بھی نہیں ملے۔
تفتیشی حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے ڈاکٹر عرفان قریشی کے خلاف ثبوت نہیں ملے۔
پولیس کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرماہا واقعہ کے روز تین گھنٹے سے زائد ڈاکٹر عرفان کے کلینک پر رہی،تاہم ڈاکٹر عرفان مریضوں کے ساتھ مصروف رہےاور ڈاکٹر ماہا سےنہیں مل سکے ۔
ڈاکٹر ماہا کیس میں پولیس نے تفتیش مکمل کرلی جس کے مطابق ڈاکٹر عرفان بے گناہ قراردے دیے گئے۔
تفتیشی حکام کے مطابق ڈاکٹر عرفان قریشی کے خلاف ثبوت نہیں ملے۔ ڈاکٹرماہا واقعہ کے روز تین گھنٹے 37 منٹ تک ڈاکٹر عرفان کے کلینک پر رہی،تاہم ڈاکٹر عرفان قریشی مریضوں کے علاج میں مصروف رہےاور ڈاکٹر ماہا سےنہیں مل سکے۔
میسجز کے تبادلے میں ڈاکٹر ماہا نے انتظار کے بعد نہ ملنے کا گلہ کیا، اس کے علاوہ کلینک سے بھی منشیات کے استعمال یا فحش حرکات کے ثبوت نہیں ملےجبکہ جامشورو لیب سے ڈی این اے کی رپورٹ میں بھی ڈاکٹر عرفان اور تابش یاسین کے ڈی این ایز کے میچز نہیں ملے۔
تفتیشی حکام کے مطابق ڈاکٹر ماہا کوکین اور دیگر نشےاستعمال کرنے کی عادی تھی جو اسے انمول عرف پنکی اور اس کا گروپ سپلائی کرتا تھا۔
تفتیشی حکام کے مطابق سعد صدیقی اور تابش نے غیر قانونی طور پرڈاکٹر ماہا کو پستول فراہم کیا اوراسی پستول سے ڈاکٹر ماہا نے خودکشی کی تھی، کیس میں پولیس نے مجموعی طور پر 39 گواہوں کے بیانات ریکارڈکیے۔