03 اپریل ، 2021
اثاثہ جات ریکور کرنے والی برطانوی فرم براڈشیٹ کے سربراہ کاوے موسوی نے پاکستان میں براڈشیٹ کمیشن کی انکوائری رپورٹ مسترد کرتے ہوئے رپورٹ کو عدلیہ کی تاریخ پر سیاہ دھبہ قرار دے دیا۔
اپنے بیان میں کاوے موسوی کا کہنا تھاکہ جسٹس (ر) عظمت نے رپورٹ میں مجھے سزا یافتہ قرار دیا لیکن سول توہین سےکرمنل ریکارڈ نہیں بنتا، جسٹس (ر) عظمت سعید کو اندازہ ہی نہیں کہ کرمنل اورسول توہین میں کیا فرق ہوتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جسٹس (ر) عظمت 7 دن میں معافی مانگیں ورنہ قانونی کارروائی شروع کروں گا، جسٹس (ر) عظمت نے معافی نہ مانگی تو لندن ہائیکورٹ میں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
کاوے موسوی کا کہنا تھاکہ وفاقی وزیرعلی زیدی رابطے میں تھے، جوڈیشل انکوائری میں کسی ایک شخص کا بیان نہیں لیا گیا جبکہ اہم گواہ میں تھا، رپورٹ میں حقائق چھپانے کی کوشش کی اور یہ رپورٹ عدلیہ کی تاریخ پرسیاہ دھبہ ہے، ارکان یا تو اس رپورٹ کی مذمت کریں یا پھرعوام کے سامنے سرجھکا کر چلیں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ وزیراعظم عمران خان کو قانون کے مطابق انکوائری کرانی چاہیے تھی، عمران خان اس انکوائری پر یقین کرتے ہیں تو انہیں وزیراعظم کےعہدے پررہنے کا حق نہیں، نیب کا حصہ رہنے والے شخص سے انکوائری کرانا ہی غلط تھا۔
کاوے موسوی کے مطابق جسٹس (ر) عظمت کو مفادات کے ٹکراؤ کے باعث انکوائری سے معذرت کرلینی چاہیے تھی، عظمت سعید نے قوم کی خدمت نہیں کی بلکہ عدلیہ کیلئے شرمساری کا باعث بنے ہیں، جسٹس (ر)عظمت سے انکوائری کرانا ’لومڑی سے مرغی کی حفاظت کرانے کے مترادف تھا‘، رپورٹ میں استعمال ہونے والی زبان ’مافیا لائرز‘ کی ہے، رپورٹ کو عدالتی انکوائری قراردینا،باعث شرم ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بقایا رقم دینے کو تیار نہیں، براڈ شیٹ نے مزید پاکستانی رقم ضبط کرادی ہے، پاکستان نے اس حوالے سے کارروائی شروع نہیں کی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد جسٹس (ر) عظمت سعید کی سربراہی میں ہونے والی براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ عام کر دی گئی تھی۔
براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کاوے موسوی سزا یافتہ شخص ہے جس نے بعض شخصیات پر الزامات لگائے، حکومت چاہے تو کاوے موسوی کے الزامات کی تحقیقات کروا سکتی ہے۔