01 اپریل ، 2021
وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ بھی پیش کی گئی، وفاقی کابینہ نے کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کیا۔
بعد ازاں وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کر دیا گیا۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بیوروکریسی نے براڈ شیٹ کا ریکارڈ چھپانے اور گم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، ریکارڈ کو کئی محکموں حتیٰ کہ دوسرے براعظم تک سے غائب کروایا گیا۔
براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کاوے موسوی سزا یافتہ شخص ہے جس نے بعض شخصیات پر الزامات لگائے، حکومت چاہے تو کاوے موسوی کے الزامات کی تحقیقات کروا سکتی ہے۔
کمیشن نے ماہر قانون احمر بلال صوفی کے کردار پر بھی کڑے سوالات اٹھا دیے، رپورٹ کے مطابق احمر بلال صوفی نے اس وقت کے براڈشیٹ کے چیئرمین جیری جیمز سے پہلا معاہدہ کیا، اس کا براڈ شیٹ سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔
براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ نیب کے سوا کسی متعلقہ حکومتی ادارے نے کمیشن سے تعاون نہیں کیا جبکہ طارق فواد اور کاوے موسوی کا بیان ریکارڈ کرنا مناسب نہیں سمجھا گیا۔
جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید نے اپنے نوٹ میں لکھا ہے کہ مارگلہ کے دامن میں رپورٹ لکھتے وقت گیدڑوں کی موجودگی بھی ہوتی تھی، لیکن گیدڑ بھبکیاں انہیں کام کرنے سے نہیں روک سکتیں۔
خیال رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بننے والے کمیشن نے براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کیں اور کمیشن نے 100 صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کر کے وزیراعظم عمران خان کو ارسال کی تھی۔
اپوزیشن جماعتوں نے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سیعد کی سربراہی میں بننے والے کمیشن کو مسترد کر دیا تھا۔