11 اپریل ، 2021
قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی قیادت میں پارلیمانی وفد کو کابل لے جانے والی پی آئی اے کی پرواز کے ساتھ کابل ائیرپورٹ کے حکام کے سلوک کی کہانی سامنے آگئی ۔
پی آئی اے کی پرواز پی کے 249 ، 8 اپریل کی صبح 10 بج کر 20 منٹ پر اسلام آباد سے کابل کے لیے روانہ ہوئی ۔
افغان پارلیمنٹ کے سربراہ کی دعوت پر قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی قیادت میں پاکستانی پارلیمانی وفد بھی کابل جانے کے لیے اس پرواز میں موجود تھا،کابل ائیرپورٹ کی حدود میں 28 ہزار فٹ کی بلندی پر جب پی آئی اے کے ائیربس 320 طیارے نے لینڈنگ کی اجازت چاہی تو ائیرپورٹ حکام نے سیکیورٹی وجوہات کا بتا کر انکار کردیا اور طیارہ کو اسی بلندی پر انتظار کرنےکو کہا۔
کابل حکام نے پی آئی اے کے پائلٹ سے یہ بھی پوچھا کہ وہ کتنی دیر تک ہولڈ کر سکتا ہے ؟ جس پر پائلٹ نے جواب دیا کہ اگر کابل ائیرپورٹ پر ایندھن مل جائے تو وہ ایک گھنٹہ تک ہولڈ کر سکتا ہے۔
تقریباً 42 منٹ کے انتظار کے بعد طیارے کو لینڈنگ کی اجازت دے دی گئی ، لینڈنگ کے لیے جب طیارہ 17ہزار فٹ تک نیچے آگیا تو کابل ائیرپورٹ کے حکام نے سیکیورٹی کو وجہ بتاتے ہوئے ایک بار پھر لینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے طیارے کو دوبارہ 20 ہزار فٹ کی بلندی پر مزید انتظار کرنے کو کہا۔
10 منٹ تک مزید پرواز کے بعد جب طیارے کا ایندھن تیزی سے ختم ہو رہا تھا ، طیارے کے کپتان نے ریڈیو پر پی آئی اے انتظامیہ سے ہدایت مانگی ، پی آئی اے انتظامیہ نے طیارے کو اسلام آباد واپس آنے کو کہا، واپس آتے ہوئے جب طیارہ پاکستانی فضائی حدود کے قریب تھا تو کابل ائیرپورٹ کے حکام نے پی آئی اے کے پائلٹ کو بتایا کہ ائیرپورٹ لینڈنگ کے لیےکھول دیا گیا ہے ۔
اس طرح کابل حکام نے پی آئی اے کے طیارے کو دو مرتبہ لینڈنگ سے روکا اور تین مرتبہ لینڈنگ کی اجازت دی لیکن تیسری مرتبہ پی آئی اے کا پائلٹ انتظامیہ کی ہدایت پر کابل کے بجائے واپس اسلام آباد ائیر پورٹ پر لینڈ کرگیا۔
اطلاعات کے مطابق کابل ائیرپورٹ پر تعمیرات کے دوران رن وے کے قریب زمین میں دبا گولا بارود ملا تھا جسے ناکارہ کرنےکی کارروائی کے دوران کابل ائیرپورٹ کچھ دیر بند رکھا گیا۔
ایوی ایشن زرائع کابل ائیرپورٹ کے حکام کے پی آئی ا ے کے طیارے کے ساتھ سلوک کو انتہائی غیر پیشہ ورانہ قرار دیتے ہیں۔