Time 12 اپریل ، 2021
پاکستان

مشترکہ مفادات کونسل کا فوری طور پر نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ

مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے فوری طور پر نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ نومبر2017 کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک فیصد سیمپل کا دوبارہ آڈٹ کیا جائے، پھر فیصلہ ہوا کہ ایک فیصد سےبڑھا کر 5فیصد کا آڈٹ کرلیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے ادارہ شماریات کی تجاویز سے اتفاق کیا جبکہ کابینہ نے اس حوالے سے کمیٹی بنائی جس نے سفارشات مرتب کیں۔

اسد عمر کا کہنا تھاکہ نئی مردم شماری کی بنیاد پر الیکشن کرائے جاتے ہیں، آج اکثریتی رائے سے مردم شماری کے نتائج کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایک اور فیصلہ ہوا کہ انتظار نہیں کرنا بلکہ اگلی مردم شماری کیلئے اقدامات کرنے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مردم شماری کے بنیادی فریم ورک پر 6 سے 8 ہفتوں میں کام مکمل ہوجائے گا اور ستمبر یا اکتوبر میں نئی مردم شماری کا عمل شروع ہوجائے گا، نئی مردم شماری کا عمل مارچ 2023تک مکمل کر لیا جائے گا۔

اسد عمر نے بتایا کہ نئی مردم شماری میں ٹیکنالوجی کااستعمال اور اقوام متحدہ کے پرنسپلز کوبروئےکار لایاجائےگا، اکتوبر میں اگلی مردم شماری شروع ہوجائے گی اور مردم شماری 18 ماہ میں مکمل ہو جائے گی، اگلے جنرل الیکشن سے قبل نئے مردم شماری پر حلقہ بندی بھی کرائی جا سکیں گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے جو فیصلہ کیا وہ ان کا آئینی حق ہے، پرانی مردم شماری کو ٹھیک نہیں کیا جا سکتا نہ استعمال کیا جا سکتا، چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں اورصوبائی حکومتیں نئی مردم شماری کیلئے اکٹھی ہوں، امید ہے کہ عوامی نمائندے نئی مردم شماری پر قومی یکجہتی کیلئے اکٹھے ہوں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ نئی مردم شماری کیلئے  23 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا جائے گا، مردم شماری سے قومی سلامتی براہ راست جڑی ہوئی ہے، مردم شماری پر جو ایم کیو ایم کے تحفظات ہیں وہی ہمارے بھی ہیں لہٰذا پرانی مردم شماری کو ٹھیک کرنے کیلئے نئی مردم شماری ہی کرنی پڑےگی۔

مزید خبریں :