13 فروری ، 2012
اسلام آباد … سپریم کورٹ نے حد سے زائد انتخابی اخراجات کے خلاف مقدمے میں تمام سیاسی جماعتوں کو فریق بنانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے ان کی فہرست طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، فیصلہ بھی دے دیتے ہیں مگر عمل کیسے ہوگا؟۔ ورکرز پارٹی کے عابد حسن منٹو نے انتخابی اخراجات کے حد سے زیادہ ہونے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے، اس پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 4 رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔ عابد حسن منٹو نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کا عمل امیروں کا کھیل بن کر رہ گیا ہے۔ عدالت کے پوچھنے پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ انتخابات میں مقررہ حد سے زیادہ اخراجات کرنا قابل سزا جرم ہے۔ عابدحسن منٹو نے کہاکہ اس قانون کے تحت کبھی کسی کو سزا نہیں ہوئی۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس میں کہاکہ ان کی نظر میں انتخابی اخراجات کا حد سے زیادہ ہونا کرپشن ہے، ایسا لوگوں پر اثرانداز ہونے کیلئے بھی کیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ قانون تو موجود ہے، فیصلہ بھی دے دیتے ہیں ، مگر عمل کیسے ہوگا؟۔ عابد حسن منٹو نے سماعت کے دوران عدالت سے استدعا کی کہ وہ اس کیس میں تمام سیاسی جماعتوں کو بھی فریق بنانا چاہتے ہیں۔ عدالت نے یہ استدعا منظور کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو حکم دیا کہ اس بارے میں درخواست آتے ہی تمام سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کردیئے جائیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے سیاسی جماعتوں کی فہرست بھی طلب کی ہے۔ چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ ایسا طریقہ کار ہوناچاہئے جس کے تحت پارٹی کا ایک اکاوٴنٹ ہو جس میں امیدوار انتخابی خرچ جمع کرائیے ور بعد میں اسی اکاوٴنٹ سے اخراجات کیے جائیں۔ مقدمہ کی مزید سماعت 21 فروری کو کی جائے گی۔