20 مئی ، 2021
محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق لاہور ڈویژن میں 886 غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیمیں ہیں ،ان اسکیموں نے فیس کی مد میں بھی حکومت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے ایک انکوائری شروع کی، جس میں انکشاف ہوا کہ لاہور ڈویژن میں ایل ڈی اے کی حدود میں 576 اور شہری حدود میں 310 غیر قانونی یا غیر منظور شدہ ہاؤسنگ اسکیمیں ہیں جن کی وجہ سے حکومت کو فیسوں کی مد میں دو ارب روپے سے زائد نقصان برداشت کرنا پڑا ۔
منظور شدہ اور غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں نے دو ہزار کنال کے قریب اربوں روپے کی سرکاری اراضی پر قبضہ کررکھاہے ، سڑکیں، فٹ پاتھ اور ندی نالے بھی قبضہ کرکے ہاؤسنگ اسکیموں میں شامل کیےگئے ۔
انکوائری رپورٹ کےمطابق 19 جون 2015 کو لاہور کے مشرقی علاقے میں سوا 6 ہزار ایکٹر اور 25 جولائی 2016 کو 52 ہزار ایکٹر زرعی ایریا نوٹیفکیشن کے ذریعے رہائشی علاقے میں بدل دیا گیا ۔
ایل ڈی اے نے 2013 میں کمیشن بنایا اور پانچ سال میں صرف ایک ہاؤسنگ اسکیم کی منظوری دی گئی جب کہ 300 کے کیسز التواء کا شکار ہیں۔
گورنر پنجاب کی جانب سے آرڈیننس جاری ہونے کے بعد محکمہ قانون نے 6 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم جاری کیا ہے، کمیشن کا سربراہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا ریٹائرڈ جج ہوگا جو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی منظوری سے مقرر ہوگا ۔