18 جون ، 2021
ماہرین کا کہناہےکہ شہر میں پانی کی یومیہ ضرورت 1500 ملین گیلن ہے جب کہ فراہمی گزشتہ 15 سال سے 550 ملین گیلن یومیہ پر رکی ہوئی ہے، کے فور منصوبہ مکمل ہوگیا تو 260 ملین گیلن پانی کا اضافہ ہوگا اور یہ سارا پانی مل کر بھی شہر کی 50 فیصد ضرورت پوری کرسکے گا جب کہ باقی پانی کہاں سے آئے گا، فی الحال یہ جواب کسی کے پاس نہیں۔
سپریم کورٹ میں چیئرمین واپڈا نے اعتراف کیا کہ کے فور موجودہ ڈیزائن کے ساتھ مکمل نہیں ہوسکتا۔
آئندہ برس تک کراچی میں پانی کی ضرورت 1500 ملین گیلن ہوجائے گی جب کہ فراہمی گزشتہ 15 سال سے 550 ملین گیلن یومیہ پر رکی ہوئی ہے، اگر کے فور جادو کی چھڑی سے بن بھی جائے تب بھی اسے محض 260 ملین گیلن پانی کا اضافہ ہوگا اور شہر کو پانی کی مجموعی فراہمی 810 ملین گیلن یومیہ ہوجائے گی، یہ پانی کی وہ فرضی مقدار ہے جو دستیاب ہوبھی جائے تو شہر کی ضرورت کا 50 فیصد ہی پورا کرسکے گا۔
کے فور سے متعلق یہ ہیں وہ بنیادی حقائق جن پر 20 سال سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے لے کر سندھ حکومت اور وفاق تک، کسی نے غور نہیں کیا البتہ کے تھری کے آرکیٹیکٹ نے انہیں جیو نیوز سے شیئر کیا ہے۔
121 کلومیٹر طویل کے فور کو ابتدا میں نہری نظام کی طرز پر تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا پھر 20 سال بعد خیال آیا کہ کھلے نہری نظام سے پانی چوری ہوسکتا ہے جب کہ کیرتھر پہاڑی سلسلے سے آنے والا بارشوں کا ریلا بھی منصوبے کو جگہ جگہ تباہ کرسکتا ہے، اسے جگہ جگہ سے اڑا کر رکھ دے گا۔
منصوبے کی لاگت 24 ارب سے 100 ارب تجاوز کرگئی ہے لیکن عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے انہیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا گیا۔