Time 26 جون ، 2021
کھیل

عاقب جاوید لاہور قلندرز کے بلے بازوں پر برس پڑے

ہیڈ کوچ لاہور قلندرز عاقب جاوید نے پی ایس ایل 6 کے پلے آف میں کوالیفائی نا کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ بلے بازوں نے مایوس کیا جس کا بہت افسوس ہے۔

گزشتہ برس پی ایس ایل کے 5 ویں ایڈیشن میں لاہور قلندرز کی ٹیم نے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا لیکن چھٹے ایڈیشن میں اچھے آغاز اور پھر ابوظبی میں ہونے والے ابتدائی میچز میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود لاہور قلندرز کی ٹیم پلے آف کے لیے کوالیفائی نا کر سکی۔

عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ ٹیم بھی مضبوط تھی اس سے اچھے کھلاڑی آپ ڈرافٹ میں کیا پک کریں گے، قومی ٹیم میں کھیلنے والے کھلاڑی آپ کے پاس ہیں، نوجوان باصلاحیت کھلاڑیوں کو ہم نے چنا، ایونٹ میں آغاز بھی اچھا تھا لیکن جس طرح اختتام ہوا اس پر بہت افسوس ہوا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی توقع نہیں کر رہا تھا کہ لاہور قلندرز اس مرتبہ کوالیفائی نہیں کرے گی، چھ میچوں میں ٹاپ 5 بیٹسمینوں نے ایک ففٹی نہیں کی، ٹاپ فائیو رنز نہیں کریں گے تو کوئی کیسے جیت سکتا ہے، سہیل اختر نے ابوظبی میں جہاں 40، 40 رنز سے اوپر سے کی اننگز کھیلیں آپ جیت گئے لیکن اس کے بعد کیا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس فخر زمان تھے، محمد حفیظ کا تجربہ تھا، ذیشان اشرف کو کھلایا، آغا سلمان کو موقع دیا، بین ڈنک رنز کرتے آ رہے تھے لیکن میچز میں کچھ نا ہوا حالانکہ اوپر سے تحمل سے رنز ہوتے تو نیچے ہمارے پاس فائر پاور تھی اور ہم آسانی سے میچز جیت سکتے تھے لیکن اوپر سے کسی نے کچھ نا کیا۔

ہیڈ کوچ لاہور قلندرز نے کہا کہ وہی بیٹسمین تھے جنہوں نے پہلے میچز میں رنز کیے تھے لیکن پھر ہماری سینئر اور تجربہ کار بیٹنگ لائن فلاپ ہوئی، بیٹسمینوں کی وجہ سے بہت مایوسی ہوئی، میچز میں کوئی چیلنج نہیں تھا لیکن پھر بھی کسی نے آغاز نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا ہم نے کون سا 10 رنز کی اوسط سے رنز کرنا تھے، چھ کی اوسط سے رنز نہیں ہوئے، نا اسٹرائیک بڑھایا اور نا وکٹیں بچائیں، بس آؤٹ پر آؤٹ ہوتے گئے اور یہی پلے آف میں کوالیفائی ناکرنے کی وجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ سب مجھے ذمہ دار قرار دے رہے ہیں، مجھے اندازہ تھا کہ آخر میں عاقب جاوید کا ہی قصور نکلے گا، عاقب جاوید اور ثمین رانا نے ڈرافٹ میں مضبوط ترین ٹیم بنانے کی کوشش کی، اس سے اچھی ٹیم آپ نہیں بنا سکتے۔

عاقب جاوید کا کہنا تھا ہم نے کھلاڑیوں کو سہولیات دیں، ٹریننگ دی، وقت فراہم کیا، اب ساری ذمہ داری مجھ پر ڈالنی ہے ٹھیک ہے لیکن یہ دیکھیں کہ میدان میں بیٹسمینوں نے کھیلنا ہے، اب سوچتے ہوں گے کیا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مینجمنٹ میں کئی تبدیلیاں کیں، ملکی اور غیر ملکی آئے پھر بھی نہیں جیتے، لوگ سمجھتے ہیں کہ میری شکل بدلنے سے شاید چمتکار ہو جائے گا، اگر میں نہیں ہوں گا تو کیا ہو گا، کسی نے تو یہ کام کرنا ہے نا، میرا تو ٹیم کو فائدہ ہونا چاہیے جو سارا سال کام کرتا ہوں، ہماری مینجمنٹ سارا سال پروگرام چلاتی ہے۔

سابق فاسٹ بولر قومی ٹیم نے کہا کہ شاہنواز دھانی میں انرجی ہے، وہ کرکٹ کو انجوائے کر رہے ہیں، خراب پرفارمنس میں بھی وہ پریشان نہیں ہوتے، ریلکس رہتے ہیں اور یہی ان کی کامیابی ہے، وہ ایک اچھا مستقبل ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ صہیب مقصود نے 6 سال بعد پرفارمنس دی ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ صرف ایک پی ایس ایل کی پرفارمنس پر قومی ٹیم کے فیصلے نہیں ہونے چاہئیں، ہر پی ایس میں کسی نا کسی کھلاڑی کو پکڑا جاتا ہے، تینوں فارمیٹ میں کھلاتے ہیں، جس کھلاڑی کو پکڑتے ہیں اس کا اگلے پی ایس ایل میں نام و نشان نہیں ہوتا، یہ ایک مہینے کا عمل نہیں ہونا چاہیے بلکہ مسلسل عمل رہنا چاہیے۔

مزید خبریں :