Time 27 جون ، 2021
پاکستان

کورونا ویکسینیشن کے نام پر شہریوں کا حاصل کردہ ڈیٹا کس حد تک محفوظ؟

کورونا کے ٹیسٹ اور ویکسی نیشن کے دوران شہریوں کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے جس میں شہری کا نام، شناختی کارڈ نمبر، گھر کے افراد اور رہائشی پتہ شامل ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ نجی نوعیت کا یہ حساس ڈیٹا کس حد تک محفوظ ہے؟

جیو نیوز نے جواب جاننے کی کوشش کی تو وزیر اعلیٰ سمیت دیگر حکام کا مؤقف ایک دوسرے سے مختلف نکلا۔

کورونا ٹیسٹ اور ویکسی نیشن میں یومیہ ہزاروں پاکستانیوں کے کوائف جمع کیے جا رہے ہیں۔

سندھ کی سطح پر شہریوں کا یہ ڈیٹا کس حد تک محفوظ ہے اور کتنے درجوں سے ہوتا ہوا وزیراعلیٰ سندھ کے پورٹل تک پہنچتا ہے، اس بارے میں متعلقہ حکام نے مختلف مؤقف دیا ہے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے مطابق اس ڈیٹا کے لیے ملکی سطح پر بنائے گئے پورٹل کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا ہے کہ ڈیٹا محفوظ کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے۔

ضلعی صحت کے افسر ڈاکٹر مظفر اوڈھو نے بتایا کہ ہر ضلع میں ڈی ایچ او سرکاری اور نجی اسپتالوں سے ڈیٹا لینے کے بعد ڈائریکٹر جنرل صحت کو بھیجتا ہے۔

سیکرٹری صحت کاظم جتوئی کہتے ہیں کہ یومیہ بنیادوں پر جو ڈیٹا اکٹھا ہوتا اور میڈیا کو فراہم کیا جاتا ہے اس میں زیادہ توجہ لوگوں کے بجائے اعداد و شمار پر ہوتی ہے۔

سندھ کے شہریوں کا ڈیٹا کس حد تک محفوظ ہے؟ اس سوال کا واضح جواب کہیں سے نہیں ملا۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے حکام کہتے ہیں کہ شہریوں کے کوائف کو محفوظ رکھنا ضلعی، صوبائی اور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے جسے ہرحال میں یقینی بنایا جانا چاہیے۔ 

مزید خبریں :