02 جولائی ، 2021
سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف کراچی سے تجاوزات ہٹانے کے فیصلے پر نازیبا تقریر کرنے والے پیپلزپارٹی کے مقامی عہدیدارمسعود الرحمان کا معافی نامہ مسترد کر دیا۔
سپریم کورٹ میں مسعود الرحمان توہین عدالت از خود نوٹس پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ جو گفتگو آپ نے کی وہ کس کو متاثر کرنے کیلئے تھی؟ ایف آئی اے کھوج لگائے کس کے کہنے پر تقریر کی گئی، سوچے سمجھے منصوبے کے بغیر ایسی تقریر ممکن نہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کیاکہ آپ سے پہلے بھی کسی نے ایسی تقریر کی تھی؟ اس پر مسعود عباسی نے کہا کہ لوگ کہہ رہے تھے کسی چیف جسٹس نے اتنے سخت ریمارکس نہیں دیے، غریب آدمی ہوں دو بیویاں اور سات بچے ہیں، اکیلا کمانے والا ہوں، پاؤں پکڑ کر معافی مانگتا ہوں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ آپ کہہ رہے تھے کہ عدالت بلائے تو اوقات یاد دلادوں گا، عدالت نے بلا لیا، اب ہمیں اوقات دکھائیں، آپ نے کس بنیاد پر چیف جسٹس کو سیکٹر انچارج کہا؟ چیف جسٹس پر حرام کی کمائی کا الزام کیسے عائد کیا؟ ایسے تو ہر کوئی توہین آمیز تقریر کرکے معافی مانگ لے گا۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ آپ کو ایٹم بم اور میزائل ٹیکنالوجی کا تو بخوبی علم تھا، چیف جسٹس کا ایٹم بم اور میزائل سے کیا تعلق؟ عدالت آئین و قانون کے مطابق ہی چلے گی۔
اور اس دوران سپریم کورٹ نے مسعود الرحمان کی معافی کی درخواست مسترد کر دی اور آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ نہال ہاشمی، طلال چوہدری اوردانیال عزیز سمیت تمام کیسز کا جائزہ لیں گے۔
کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔