12 جولائی ، 2021
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی فیصلے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراضات کے خلاف اپیل دائر کردی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف بی آرکوسنے بغیر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نظرثانی کیس کافیصلہ دیاگیا۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ لندن کی تین جائیداوں کی وضاحت نہیں کر سکیں، وہ ایف بی آر کے نوٹسز کے باوجود رقوم کی بیرون ملک منتقلی پر وضاحت نہیں دے سکیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نظرثانی کیس کا فیصلہ غیر قانونی ہے لہٰذا ہماری اپیل کو پہلی نظرثانی اپیل کے طور پرسماعت کیلئے منظور کیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراضات ختم کیے جائیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواست منظور کی تھی۔ جسٹس فائز عیسیٰ نظرثانی کی تمام درخواستیں چھ چار کے تناسب سے منظور ہوئیں جبکہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی انفرادی درخواست 5 ججز نے منظور اور 5 نےخارج کی۔
تحریری حکم نامے میں معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم کالعدم قرار دیا گیا جبکہ ایف بی آر کی تحقیقات بھی کالعدم قرار دی گئیں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر رپورٹ کی بنیاد پرسپریم جوڈیشل کونسل بھی کارروائی نہیں کرسکتی۔
اکثریتی فیصلے میں ایف بی آر کی تمام رپورٹس، مواد،فیصلہ اوراقدامات قانون کے دائرے سے خارج قرار دیا گیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ایف بی آر کی رپورٹ، مواد، فیصلے یا اقدامات پرسپریم جوڈیشل کونسل یاکوئی ادارہ کارروائی نہیں کرسکتا۔
جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمد امین نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔
خیال رہےکہ 19 جون 2020 کو سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے مختصر فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے خارج کر دیا تھا۔