23 اکتوبر ، 2012
بوکاریٹن…امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف پاکستان سے اتحاد کیا ہوا ہے، اگر اسامہ پر حملے کے لیے پاکستان سے اجازت لیتے تو نہ ملتی، جبکہ ری پبلیکن صدارتی امید وار مٹ رومنی نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن اور القاعدہ رہ نماوٴں کی ہلاکت پر صدر بارک اوباما کو مبارک باد پیش کرتاہوں لیکن ہم ابھی دہشت گردی کے عفر یت سے جان نہیں چھڑا سکے۔امریکی ریاست فلوریڈا کے شہربولاریٹن میں صدر بارک اوباما اور ری پبلکن اُمیدوار مٹ رومنی کے درمیان آخری صدارتی مباحثہ ہوا۔صدربارک اوباما نے کہا کہعراق سے فوج واپس بلالی ہے، القاعدہ کے اہم رہ نما مارے جاچکے ہیں،اتحادی ممالک سے تعلقات بہتر بنانا ہوں گے ، کوشش کررہے ہیں کہ اتحادی ممالک میں کرپشن کا خاتمہ ہو، امریکا اپنی فوج پرترقی یافتہ ممالک کے مجموعی اخراجات سے زیادہ خرچ کرتاہے، فوجی اخراجات امریکی عوام کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں، اس کا سیاست سے تعلق نہیں۔مشرق وسطیٰ کے حوالے سے اپنی پالیسی پر بحث کرتے ہوئے بارک اوباما کا کہناتھاکہ ایران کا جوہری صلاحیت حاصل کرنا خطے اور امریکا کے لیے خطرناک ہوگا،جب تک میں صدر ہوں ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکے گا،ایران پر حملہ مسئلے کا حل نہیں ہے، ایٹمی پروگرام کا تنازع سفارتی ذرائع سے حل کرنا چاہتے ہیں، فوجی مداخلت سب سے آخری آپشن ہے ، ایران نے اپنا ایٹمی پروگرام ختم نہ کیاتو اسے عالمی برادری کی مخالفت کا سامنا ہوگا، ایران پر پابندیوں کے لیے روس اور چین کو بھی آمادہ کرنا ہوگا، ایران کو اپنا جوہری پروگرام ترک کرنا ہوگا، امید ہے کہ ایرانی قیادت دانشمندانہ فیصلہ کرے گی ،اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل امریکا کا اہم اتحادی ہے، اگر اسرائیل پر حملہ ہوتا ہے تو ہم اس کے ساتھ ہیں۔دوسری جانب ری پبلکن اُمیدوار مٹ رومنی کا کہنا تھاکہ پاکستان کی سلامتی کا تحفظ اور استحکام امریکا کے مفاد میں ہے،اگر پاکستان ٹوٹا تو یہ افغانستان اور امریکا کے لیے خطرناک ہوگا،پاکستان کے پاس 100سے زا ئد جوہری ہتھیار ہیں،امریکا پاکستان سے تعلقات ختم نہیں کرسکتا،پاکستان میں سول حکومت کو مضبوط بنانا ہوگا، پاکستان کے ناکام ہونے کی صورت میں ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں،دنیا سے انتہا پسندی ختم کرنے کی ضرورت ہے ،روس اب بھی جیو پولیٹیکل لحاظ سے امریکا کے لیے خطرہ ہے،ایران بھی امریکا کے لیے بڑا خطرہ ہے ،صدر بن کر ایران پر پابندیاں مزید سخت کروں گا، ایران کو عالمی طور پر تنہا کیا جا ئے گا،اوراُس کے جوہری پروگرام کے خلاف فوجی ایکشن آخری آپشن ہوگا،مسلم دنیاکو انتہا پسندی مسترد کرنے پر آمادہ کروں گا، مسلم ممالک میں قانون کی حکمرانی اوراعتدال پسندی کو فروغ دینا ہوگا،اِس کے لئے ہمیں مسلم ممالک کو معاشی طور پر مضبوط بنانا ہوگا۔