پاکستان

’الیکشن کمیشن سے ٹکراؤ کے بجائے مشاورت سے آگے بڑھنا چاہیے‘، وزراء نے وزیراعظم کو قائل کرلیا

وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزراء نے   وزیر اعظم سےالیکشن کمیشن سے متعلق  حکومتی پالیسی پر نظرثانی کی درخواست کردی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزراء نے وزیراعظم سے الیکشن کمیشن سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کی درخواست کی اور کہا کہ الیکشن کمیشن سے ٹکراؤ کے بجائے مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔

وزراء نے مؤقف اپنایا کہ تاثر پایا جاتا ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن کے خلاف ہے، ووٹنگ مشین اور  اوورسیز پاکستانیوں کو   ووٹ کا حق دینا ہمارا کریڈٹ ہے۔

ذرائع کے مطابق وزراء نے  اس معاملے پر وزیراعظم کو قائل کرلیا ہے  جس کے بعد وزیر اعظم  نے وزراء کی کمیٹی کو اہم ٹاسک دے دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بین الوزارتی کمیٹی الیکشن کمشنر سے ملاقات کرے گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے ساڑھے 4 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دینے کی بھی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے معاملے میں  ماضی میں بھی حکومت اور الیکشن کمیشن میں اختلاف موجود تھا جبکہ گزشتہ دنوں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے الیکشن ایکٹ میں ترامیم کو منظور کرالیا جس کے تحت آئندہ انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ میشن کے ذریعے ہونے کی راہ ہموار ہوئی جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی ووٹ کا حق ملے گا۔

حالیہ دنوں میں الیکشن کمیشن نے وفاقی وزراء اعظم سواتی اور فواد چوہدری کے بیانات کا بھی نوٹس لیا تھا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے معذرت کرلی تھی۔

الیکشن کمیشن میں ادارے اور  چیف الیکشن کمشنر کے خلاف نازیبا الفاظ اورالزامات کے کیس کی سماعت کے دوران فواد چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ میں خود وکیل ہوں، شو کاز نوٹس کے چکر میں پڑنا نہیں چاہتا، اس پر ممبرز الیکشن کمیشن نے کہا کہ وکیل تو عدالت سے لڑائی نہیں کرتے، عدالت کے اندر لڑائی ہوتی ہے،عدالت کے باہر تو لڑائی نہیں ہوتی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا ذاتی احترام ہے، میں کابینہ کا ماؤتھ پیس ہوں، اکثر باتیں وہ کرتا ہوں جو میرے الفاظ نہیں ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کسی کو گالی نہیں دی، میں معذرت کرتا ہوں۔

مزید خبریں :