29 نومبر ، 2021
افسران کے تبادلے پر وفاق اور سندھ کا تنازع برقرار ہے اور اب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تبادلہ کیے گئے افسران کو کسی صورت چارج نہ چھوڑنے کی تحریری ہدایت بھی کر ڈالی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے روٹیشن پالیسی وضع کی جس کے تحت کسی صوبے میں 10 سال سے زائد خدمات انجام دینے والے وفاقی افسران کے تبادلے دوسروں صوبوں میں کیے جائیں، اس کے تحت نومبر کے اوائل میں سندھ میں طویل عرصے سے تعینات گریڈ 20 کے افسران کے تبادلے دوسرے صوبوں میں کیے گئے۔
تاہم وزیر اعلیٰ سندھ کا مؤقف ہے کہ وفاقی حکومت، سندھ کو پہلے ہی افسران فراہم نہیں کر رہی اور جو ہیں انہیں بھی دیگر صوبوں میں بھیجا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق تبادلے کی زد میں آنے والے 6 ڈی آئی جیز جاوید اکبر ریاض، ثاقب اسماعیل میمن، نعمان صدیقی، عبداللہ شیخ، عمر شاہد اور نعیم شیخ نے چارج چھوڑ کر دوسرے صوبوں میں چارج سنبھال لیا تاہم سندھ پولیس کے ڈی آئی جی سکیورٹی مقصود میمن نے عہدے کا چارج نہیں چھوڑا ہے۔
پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس سے تعلق رکھنے والے چار میں سے تین افسران سید حسن نقوی، کاظم جتوئی اور خالد حیدر شاہ نے بھی چارج نہیں چھوڑا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات پر ان تمام افسران کو چارج نہ چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے ان سینیئر افسران کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔