30 نومبر ، 2021
وفاقی کابینہ نے کورونا وبا کیلئے پیکج پرآڈٹ رپورٹ پرمتعلقہ محکموں کووضاحت دینے کی ہدایت کردی۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ووٹنگ مشین اوربیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا اختیار دینے پربریفنگ دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق کابینہ نے این اے133 میں ووٹ خریدنے کی مبینہ ویڈیو پر تشویش کا اظہارکیا اور کہا کہ ووٹوں کی خریداری جیسےغیرقانونی اقدامات جمہوریت کے منافی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے کورونا وبا کیلئے پیکج پرآڈٹ رپورٹ پرمتعلقہ محکموں کووضاحت دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مشیرخزانہ نے وفاقی کابینہ کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا اور بریفنگ میں بتایا کہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.67 فیصد کمی آئی، گھی اور چائے کے سوا تمام گھریلو استعمال کی اشیا کی قیمتیں پاکستان میں کم ہیں جبکہ آٹا، چینی، دال مونگ اورچنےکی دال کی قیمت سندھ میں کافی زیادہ ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ہوائی اڈوں کے اطراف میں قائم بلند عمارتوں کی حد مقرر کرنے کی منظوری دی ہے جبکہ اسلام آباد بلیو ایریا میں عمارتوں کی بلندی ایک ہزار فٹ مقرر کرنے کی منظوری بھی دی۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں نکلنےوالی گیس کوگھریلوصارفین کیلئے ہی مختص رکھا جائے گا، آئی پی پیز اور کھاد فیکٹریوں کو گیس کی فراہمی جاری رہے گی اور ایل این جی پر چلنے والے پاورپلانٹس کو5فیصداضافی گیس دی جائےگی۔
خیال رہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں 25 ارب روپے سے زائد اور نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) میں 4 ارب 80 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
کورونا وبا کے دوران حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے بڑے بڑے دعوے کیے مگر آڈٹ رپورٹ نے حکومتی دعوے کی نفی کردی ہے۔
وزیر اعظم نے 1200 ارب روپے کے تاریخی ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا، اس میں سے 500 ارب روپے مزدوروں اور غریبوں کو فوری ریلیف فراہم کرنےکے لیے مختص کیےگئے مگر عوام کے لیے صرف 116 ارب روپے جاری کیےگئے، ان میں سے بھی 35 ارب روپے سے زائد خلا ف ضابطہ ادائیگیاں کیے جانےکا انکشاف ہوا ہے۔