30 نومبر ، 2021
گلگت بلتستان کی سپریم اپیلیٹ کورٹ کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ جس شخص نے بیان حلفی دیا اسے یاد ہی نہیں کہ بیان حلفی میں کیا لکھا ہے، اگر انہیں نہیں معلوم تو پھر یہ بیان حلفی کس نے تیار کروایا؟
اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ دی نیوز کے ایڈیٹر انچیف، ایڈیٹر عامرغوری اور ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ شوکاز نوٹسز کے جواب جمع کرواچکے ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ فریڈم آف پریس کے ساتھ کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں۔
اس دوران چیف جسٹس نے رانا شمیم کومخاطب کرکےکہاکہ آپ نے 3 سال بعد ایک بیان حلفی دیا، اخبار نے یہ بیان حلفی عوام تک پہنچایا ہے۔
رانا شمیم نے کہا کہ بیان حلفی سربمہرتھا، وہ نہیں جانتےلیک کیسے ہوا؟ بیان حلفی اشاعت کیلئے نہیں دیا، شائع ہونے کے بعد رابطہ کیا گیا تو کنفرم کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے لندن میں بیان حلفی کسی مقصد کیلئے دیا؟ آپ نے عوام کا عدالت سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی جو کہنا ہے تحریری جواب میں لکھیں۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ رانا شمیم کو اصل بیان حلفی پیش کرنے کی ہدایت کی جائے۔ اس پر رانا شمیم نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ جو بیان حلفی رپورٹ ہوا وہ کون سا ہے؟
اٹارنی جنرل نےکہاکہ یہ بات ریکارڈ پر لائیں کہ بیان حلفی میں کیا ہے وہ نہیں جانتے، جس شخص نے بیان حلفی دیا اسے یاد ہی نہیں کہ بیان حلفی میں کیا لکھا ہے، اگر انہیں نہیں معلوم تو پھر یہ بیان حلفی کس نے تیار کروایا؟
اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ کیس میں میڈیا کا کردارثانوی ہے، میڈیا کے خلاف کارروائی مؤخر کرکے رانا شمیم سے جواب مانگا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگررانا شمیم کے مطابق بیان حلفی سیل کرکے پوتے کودیا تواخبار پربڑی ذمہ داری آجائے گی کہ انہیں یہ بیان کیسے ملا؟ آپ کے بیان نے نیوز پیپر کیلئے معاملہ پیچیدہ بنادیا ہے۔
عدالتی معاون فیصل صدیقی نے توہین عدالت کے تمام ملزمان کےخلاف کارروائی جاری رکھنے کی تجویز دی جس پر عدالت نے شوکاز نوٹسز کے جوابات کی کاپی تمام عدالتی معاونین کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
ہائیکورٹ نے گلگت بلتستان کی سپریم اپیلیٹ کورٹ کے سابق چیف جج رانا ایم شمیم کو لندن سے اوریجنل بیان حلفی منگوا کر عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔