03 جنوری ، 2022
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نےکراچی کے علاقے ملیر میں قتل ہونے والے ناظم جوکھیو کی بیوہ کو رینجرزکی سکیورٹی فراہم کرنےکی سفارش کردی۔
سندھ پولیس نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو بتایا ہےکہ ناظم جوکھیو قتل کیس میں مطلوب ایم این اے مفرور ہوگیا جب کہ ایم پی اے گرفتار کیا جا چکا ہے، تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نےکہا کہ اب ایم این اے دبئی پہنچ گیا ہے۔
نمائندہ سندھ پولیس نے بتایا کہ کیس میں پیپلزپارٹی کے ایم این اے اور ایم پی اے دونوں کو چالان کیا جائےگا۔
قائمہ کمیٹی نے ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں جوکھیو کو رینجرز کی سکیورٹی فراہم کرنے اور سندھ میں ماورائے عدالت قتلوں کے بارے میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینےکی سفارش کی ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے آئندہ اجلاس میں آئی جی سندھ کو ہر صورت پیش ہونےکی ہدایت بھی کی ہے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نےکہا کہ ناظم جوکھیو نے سندھ میں شکار کے لیے آنے والے عرب باشندوں کی ویڈیو بنائی، اسے مقامی ایم پی اے نے اپنےگھر میں بلا کر جوکھیو کے بھائی کی موجودگی میں تشدد کیا اور ناظم جوکھیو کو عرب باشندوں کے سامنے لا کر معافی مانگنےکا کہا گیا، انکار پر اس کو قتل کرکے اس کی لاش اپنے بنگلےکے سامنے پھینک دی ۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ اس قتل میں پیپلزپارٹی کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی ملوث ہیں، سندھ میں پولیس کو ایم این ایز و ایم پی ایز کے حوالےکرکے ارکان پارلیمنٹ کو قتل کرنےکی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ وفاقی وزیر محمد میاں سومرو کو ویڈیوز کے ذریعے دھمکیاں دی گئی ہیں، ان کے ایک عزیز کو قتل کردیا گیا مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔
کمیٹی میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے تجویز دی کہ سندھ میں ماورائے عدالت کیےگئے قتلوں میں سے 5 کو چن کر ان کے بارے میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جائے اور ناظم جوکھیو سمیت ایسے قتلوں کے بارے میں ریاست مدعی بنے ۔
تجویز پر وفاقی وزیر انسانی حقو ق شیریں مزار ی نےکہا کہ اس بارے میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔