13 جنوری ، 2022
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے ایف آئی اےکی منی لانڈرنگ کی تحقیقات چیلنج کر دیں۔
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں نیب اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں شہباز شریف نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی اے نے بد نیتی پر مبنی تحقیقات شروع کیں، اب تک ایف آئی اے کی تحقیقات میں کوئی بے نامی اکاؤنٹ سامنے نہیں آیا، جان بوجھ کر 16 ماہ تحقیقات کو التوا میں رکھا گیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے چالان میں کہیں نہیں لکھا کہ ٹیلی گرافک ٹرانسفر سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا، نہ ہی کسی نجی فرد کو دھوکا دینے کا الزام ہے، حکومت مخالفین پر وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔
صدر مسلم لیگ ن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جیل میں بھی شاملِ تفتیش کیا گیا، منی لانڈرنگ کا کیس احتساب عدالت میں زیرِ سماعت ہے، ایک ہی الزام میں 2 کیس نہیں بنائے جا سکتے۔
انہوں نے استدعا کی کہ ایف آئی اے کی تحقیقات غیر قانونی قرار دی جائے اور مقدمہ خارج کر کے درخواست کے حتمی فیصلے تک ایف آئی اے کو تحقیقات سے روکا جائے۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی ایف آئی اے کا منی لانڈرنگ کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل 2 رکنی بینچ جمعرات 13 جنوری کو کیس سماعت کرے گا۔