Time 15 جنوری ، 2022
پاکستان

کراچی میں مدفون اسلحہ والا مکان سابق گورنر سندھ کی فیملی کی ٹرسٹ پراپرٹی نکلی

برآمد اسلحہ مختلف قسم کی ایکشن فلموں یا جنگوں کے دوران دیکھا جاتا ہے— فوٹو: اسکرین گریب
برآمد اسلحہ مختلف قسم کی ایکشن فلموں یا جنگوں کے دوران دیکھا جاتا ہے— فوٹو: اسکرین گریب

کراچی کے علاقے بھیم پورہ میں مدفون اسلحہ والا مکان سابق گورنر سندھ کی فیملی کی ٹرسٹ پراپرٹی نکلی۔

کراچی اولڈ سٹی ایریا کے علاقے نیپئر میں جس مکان سے کھدائی کے دوران زیر زمین مدفون بھاری اسلحہ ملا ہے وہ آبادی بھیم پورہ کہلاتی ہے اور لیاری سے جڑا ہوا یہ علاقہ ماضی میں گینگ وار سے مقابلہ کرنے والے متحدہ قومی موومنٹ کے مسلح ونگ کے زیر اثر رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیپئر تھانے کے سامنے صدیق وہاب روڈ کی بغلی گلی تالپور اسٹریٹ کہلاتی ہے جو آگے جاکر رسالہ پولیس اسٹیشن کے پاس جا کر نکلتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ علاقہ متحدہ قومی موومنٹ کے غلبے کے دور میں کئی سال تک نورا بنگالی نامی سرغنہ کے کنٹرول میں تھا، لیاری میں جب گینگ وار عروج پر تھی تو اس کی مخالف تنظیم متحدہ کی مسلح مورچہ بندی اسی قریب ترین علاقے میں ہوتی تھی اور یہاں لیاری پر قابض گینگ وار کے مخالف گینگ وار دھڑا ایم کیو ایم کے کارکنوں کے ساتھ مل کر جوائنٹ وینچر چلاتا تھا۔

ذرائع کے مطابق یہ وہی دور تھا جب بھتے اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کی وجہ سے لیاری کے اطراف کے علاقوں میں کاروبار ختم ہو کر رہ گیا تھا اور کاروباری حضرات اس طرح کے مختلف گودام اور مکین گھر بار چھوڑ بھاگ گئے تھے اور ان پر گینگ وار اور دہشت گردوں نے قبضہ کر رکھا تھا۔ 

سینئر سپرٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کراچی سینٹرل ملک مرتضیٰ تبسم نے خفیہ اطلاع ملنے پر جس مکان یا گودام کی کھدائی کے دوران بھاری اسلحہ اور جنگی سازوسامان برآمد کیا تھا، یہ پراپرٹی سندھ کے ایک سابقہ گورنر کے خاندان کے ٹرسٹ کی ملکیت ہے۔ 

مکان قیام پاکستان سے قبل کا تعمیر شدہ ہے جس کا گراؤنڈ فلور برتنوں کے گودام کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے جبکہ بالائی منزل پر کئی دہائیوں سے ایک کرسچن فیملی رہائش پذیر ہے۔

صدیق وہاب روڈ پر ہی اس کے دوسری جانب کی گلی اسفندیار اسٹریٹ کہلاتی ہے جہاں پر کباڑ اور پرانے لوہے کی بڑی مارکیٹ ہے یہاں آہنی سامان کی مختلف ورکشاپ بھی قائم ہیں جبکہ اس سے تھوڑا آگے چوک کے ساتھ ہی اسپانسر آئی اسپتال واقع ہے۔

ذرائع کے مطابق برآمد کیا گیا اسلحہ کبھی بھی شہری علاقوں میں استعمال نہیں کیا گیا، یہاں تک کہ کراچی میں رینجرز اور پولیس بھی یہ اسلحہ نہیں رکھتی۔ اس طرح کا اسلحہ مختلف قسم کی ایکشن فلموں یا جنگوں کے دوران دیکھا جاتا ہے۔

پولیس ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہی ایک مکان یا گودام نہیں بلکہ اس علاقے میں اس طرح کے اور گوداموں میں امکانات کے اندر بھی اس طرح کا اسلحہ یا گولہ بارود برآمد ہونے کی رپورٹس ہیں جن کی پولیس کو نشاندہی کی جا چکی ہے۔

مزید خبریں :