16 جنوری ، 2022
امریکا کی ریاست ٹیکساس میں ایک شخص نے یہودی عبادت گاہ میں گھس کر راہب سمیت 4 افراد کو یرغمال بنانے والا شخص ہلاک کردیا گیا۔
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں نے یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے والے شخص کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت اسرائیل نامی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے کا واقعہ کولی وائل (Colleyville) میں پیش آیا ہے تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یرغمال بنانے والا شخص مسلح تھا یا نہیں۔
واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب معبد میں عبادت کا سلسلہ جاری تھا اوراسے براہ راست نشر کیا جارہا تھا تاہم لوگوں کو یرغمال بنائے جانے کا منظر سامنے آتے ہی نشریات روک دی گئیں۔
گورنر ٹیکساس کے مطابق ایک شخص نے یہودی معبد میں راہب سمیت 4 افراد کو یرغمال بنایا، صورتحال پر امریکی صدر جوبائیڈن کو بھی بریفنگ دی گئی۔
امریکا کے سرکاری نشریاتی ادارے سی این این نے تفتیش کاروں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ مشتبہ شخص ممکنہ طور پر عافیہ صدیقی کو رہائی دینے کے خیالات رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ عافیہ صدیقی امریکا کی ریاست ٹیکساس ہی کی جیل میں 86 برس کی قید کاٹ رہی ہیں، ان پر امریکیوں پر حملےکی کوشش کاالزام ہے۔
دوسری جانب برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یرغمال بنانے والے شخص کو یہ کہتے سنا گیا ہے کہ تم میری بہن کو ٹیلی فون کرلو، میں مرنے والا ہوں، اس شخص کو یہ بھی کہتے سنا گیا کہ امریکا میں کچھ غلط ہو رہا ہے۔
ملزم کو یہ کہتے ہوئے سننےکا دعویٰ بھی کیا گیا ہےکہ اگر کوئی شخص عمارت میں داخل ہوا تو سب مریں گے، تمھیں کچھ کرنا ہوگا، میں اسے مرتا دیکھنا نہیں چاہتا جس کے بعد براہ راست نشر کی جانے والی دعائیہ نشریات بندکر دی گئیں۔
ٹیکساس کی رہائشی خاتون نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ وہ یہ دعائیہ نشریات براہ راست دیکھ رہی تھیں، ملزم نےکہا اس کے پاس بم ہے، جیسے جیسے ملزم کاغصہ بڑھتا جا رہاتھا، ساتھ ہی اس کی دھمکیاں بھی بڑھ رہی تھیں، ملزم نے کہا میں وہ شخص ہوں جس کے پاس بم ہے، تم نے غلطی کی تو ذمہ دارتم ہوں گے، یہ دھمکی دینےکے بعد ملزم ہنسا۔
بعد ازاں امریکا کے تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی اور ٹیکساس کے محکمہ برائے پبلک سیفٹی نے کوشش کے بعد تمام افراد کو بازیاب کرا لیا اور علاقے کو خالی کرا لیاگیا۔
حکام کی جانب سے کہا گیا یرغمال بنائے جانےکے واقعے سے عام لوگوں کو خطرہ نہیں تاہم پولیس نے لوگوں کو معبد کےقریب نہ جانےکامشورہ دیا ہے۔
امریکی ٹی وی کے مطابق ملزم کے پاس بم ہونے کے دعوے کی بھی پولیس نے تصدیق نہیں کی۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم نے اپنا نام محمد صدیقی بتایا تاہم صدیقی کے وکیل نے واضح کیا کہ ملزم اپنی جو شناخت بتا رہا ہے وہ غلط ہے۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے بھی واضح کیا کہ وکیل کی بات درست ہے ملزم اپنی غلط شناخت بتا رہا ہے۔
"اس جرم کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا "
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے رہنما احمد مچل کا کہنا ہے کہ یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ ناقابل قبول برائی ہے، یہودی کمیونٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، اس جرم کا کوئی بھی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔