24 جنوری ، 2022
سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی ضمانت کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے محض بے نامی داروں کا الزام لگایا گیا، نیب نے خورشید شاہ کے اثاثوں کی سیل ڈیڈ مالیت مسترد کرنے کا ٹھوس قانونی جواز پیش نہیں کیا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے خورشید شاہ ضمانت کیس کا تحریری فیصلہ لکھا ہے جس کے مطابق نیب خورشید شاہ اور فیملی ممبر کے اثاثوں سے متعلق ٹھوس مواد پیش نہیں کر سکا۔ نیب کے پاس بے نامی داروں کی جائیداد خورشید شاہ کی ہونے کے شواہد نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کی جانب سے محض بے نامی داروں کا الزام لگایا گیا، نیب نے خورشید شاہ کے اثاثوں کی سیل ڈیڈ مالیت مسترد کرنے کا ٹھوس قانونی جواز پیش نہیں کر سکا۔ نیب نے خورشید شاہ کی زرعی آمدن کا تخمیمہ قانون کے مطابق نہیں لگایا۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ بینکنگ ٹرانزیکشنز سے متعلق خورشید شاہ پر لگے الزامات کو تسلیم کرنے کا کوئی گراؤنڈ نہیں، خورشید شاہ کی گرفتاری کے 2 سال بعد نیب فائنل ریفرنس دائر نہیں کر سکا، خورشید شاہ کو مزید حراست میں رکھنا غیر قانونی اور بنیادی حقوق کے منافی ہوگا لہٰذا خورشید شاہ کی ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔