26 جنوری ، 2022
پی ایس ایل ٹیم لاہور قلندرز میں شامل پاکستان ٹیم کے فاسٹ بولر حارث روف کا کہنا ہے کہ ان کی بولنگ مڈل اور ڈیتھ اوورز میں آتی ہے ،اس موقع پر بیٹر ہر بال پر شاٹس کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں ، ایسے میں ان کی نظر صرف ایک کام پر ہوتی ہے اور وہ ہے ڈاٹ بالز کرانا۔
جیو نیوز کو تفصیلی انٹرویو میں حارث روف نے’’ٹیپئے سے اسٹار‘‘ تک کے سفر کی کہانی، لاہور قلندرز کے ساتھ وقت، انڈین کرکٹرز سے گفتگو، قومی ٹیم کے ماحول اور لاہور قلندرز کے ارادوں سمیت متعدد معاملات پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوینٹی میں ڈیتھ اوورز میں بیٹرز ہر گیند پر ہٹ کرنے کی کوشش کرتا ہے، میری بولنگ مڈل اور ڈیتھ اوورز میں ہی آتی ہے جہاں بطور بولر کوشش ہوتی ہے کہ وکٹ لینے کی بجائے ڈاٹ بالز پر فوکس کروں کیوں کہ اس موقع پر بیٹر ہر گیند کو ہٹ کرنے کی کوشش کرتا ہے، ایسے میں ڈاٹ بال کرانا اہم ہے، کوشش کرتا ہوں کم سے کم رنز دوں، ہوتا ہے کبھی خراب بولنگ ہوجاتی ہے، کبھی اچھا شاٹ لگ جاتا ہے، ضروری ہے کہ اپنے جذبات پر قابو رکھا جائے ۔جب ڈاٹ ہوتی ہیں تو وکٹ کا چانس بن جاتا ہے کیوں کہ ڈاٹ بال زیادہ ہوجائے تو بیٹر مارنے کو بے تاب ہوتا ہے اور غلطی کر جاتا ہے۔
حارث روف نے کہا کہ ڈاٹ بالز کرانے کیلئے ان کا اہم ہتھیار یارکر ہے، انہیں لگتا ہے کہ وہ کبھی بھی یارکر کراسکتے ہیں اور اس لئے اس پر انحصار کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر کبھی گیند رک کر آرہا ہو تو وہ سلوور ون کا بھی سہارا لیتے ہیں۔
فاسٹ بولر حارث روف لاہور قلندرز کے پلیئر ڈولپمنٹ پروگرام سے ابھرکر سامنے آئے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواکر قومی ٹیم میں جگہ بنائی،اٹھائیس سالہ بولر نے کہا کہ وہ آج بھی پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں کہ اگر وہ راولپنڈی سے گوجرانوالہ لاہور قلندرز کے ٹرائلز میں شرکت کیلئے نہیں آتے تو آج کہاں ہوتے؟ شائد کوئی سرکاری نوکری کرکے فیملی کو سیٹل کرنے کا سوچ رہے ہوتے۔
انہوں نے لاہور قلندرز کو کریڈیٹ دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح تین سال لاہور قلندرز نے ان کی ترقی میں کردار ادا کیا ہے، اس کو وہ کبھی فراموش نہیں کرسکتے، اس تمام سفر کی یادیں ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں گی۔
ایک سوال پرفاسٹ بولر نے کہا کہ جب پہلی بار ٹرائلز پر آئے تو ہارڈ بال کرکٹ تک نہیں کھیلی تھی مگر جوں جوں کھیلتے گئے تجربہ ملتا گیا، خود کو ہر میچ کے ساتھ بہتر اور جدید کرکٹ کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کوشش ہے خود کو ذہنی طور پر مضبوط بنایا جائے ۔ ہر میچ میں بس یہی کوشش ہوتی ہے کہ اپنا ایفرٹ پورا کروں، نتیجہ جو بھی آتا ہے اسکا اللہ مالک ہے، کوشش پوری ہوگی تو دکھ نہیں ہوگا کہ کوئی کمی رہ گئی تھی۔
پاکستان ٹیم کے ماحول پر بات کرتے ہوئے حارث روف نے کہا کہ بابر اعظم نے بطور کپتان بڑا اچھا ماحول بنارکھا ہے، وہ مثال سیٹ کرتا ہے جس کو دیکھ کر ہرکوئی جان مارتا، حارث نے کہا کہ ٹیم میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اگر ایک پلیئر براکررہا ہوتا ہے تو ہر کوئی اسکا مورال بلند کرنے لگتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیم کی سوچ کافی مختلف ہوچکی ہے، ہر کسی کے ذہن میں صرف ایک چیز ہے اور وہ یہ کہ نمبر ون بننا ہےاور سب اس سوچ کے ساتھ گراونڈ میں اترتے ہیں، پلینگ الیون اور ڈگ آوٹ پر بیٹھے کھلاڑی، سب ایک پیچ پر ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ 2021میں ٹیم کی کارکردگی بہت شاندار رہی ،ہر کھلاڑی نے زبردست کھیلا، تین کھلاڑیوں کو آئی سی سی ایوارڈز ملنے سے سب کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے ،اب دیگر پلیئرز بھی کوشش کریں گے کہ بہتر پرفارم کریں اور ایوارڈز کو دوبارہ پاکستان لائیں، حارث نے کہا کہ 2022میں ان کی کوشش ہوگی کہ کارکردگی کے سلسلے کو جاری رکھیں۔
سال دو ہزار اکیس میں اپنی کارکردگی کو یاد کرتے ہوئے حارث روف بولے کہ ان کی سب سے یادگار کارکردگی انڈیا کیخلاف ورلڈ کپ میچ میں رہی کیوں کہ اس میچ میں وہ جیسا سوچ کر آئے تھے ویسی ہی بولنگ ہوئی، جب ان سے پوچھا کہ کیا سوچ کر گئے تھے تو انہوں نے کہا کہ یہ ہی سوچا تھا کہ کم سے کم رنز دینے اور نپی تلی بولنگ کرنی ہے۔
حارث نے کہا کہ یہ انڈیا کیخلاف پہلا میچ تھا، ان پر پریشر تھا مگر اس کے باوجودانہوں نے بہت اچھی بولنگ کی جس پر وہ بہت خوش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل جب انڈین ٹیم آسٹریلیا کے دورے پر تھی تو اس وقت کچھ انڈین بیٹسمینوں کو نیٹس پر بولنگ کرائی تھی ، اس وقت ہاردک پانڈیہ سے گفتگو بھی ہوئی تھی کہ کھیل بہتر کیسے کرنا ہے، پانڈیہ نے ٹپس بھی دیں۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ ورلڈ کپ میچ میں ان کی پانڈیہ اور کے ایل راہول سے ملاقات ہوئی ، ان کو یاد تھا کہ میں نے انہیں نیٹ پر بولنگ کرائی تھی، پانڈیہ نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی نیٹ پر گیند کرانے والے حارث روف کو پہلے بگ بیش اور پھر پاکستان کیلئے کھیلتا دیکھ کر خوش ہوئے تھے، کے ایل راہول کو یاد تھا کہ نیٹ پر ان کوآوٹ بھی کیا تھا، کافی خوشگوا ر ملاقات رہی تھی۔
پاکستان سپر لیگ پر بات کرتے ہوئے حارث روف نے کہا کہ تیاریاں زبردست انداز میں جاری ہے، شاہین آفریدی بطور کپتان سے سے پلان شیئر کررہا ہے کہ کس مائنڈ سیٹ کے ساتھ میدان میں اترنا ہے، حارث روف نے بتایا کہ پی ایس ایل کی یہی سوچ ہوگی کہ خود پر بھروسہ کرنا ہے اور ایک دوسرے کو بیک کرنا ہے، ذاتی ہدف یہی ہے کہ ٹیم کیلئے بہتر سے بہتر کریں، پہلا ٹارگیٹ پلے آف کوالیفائی کرنا پھر فائنل میں ٹرافی اٹھانی ہے۔