02 فروری ، 2022
سندھ کے دارالحکومت میٹروپولیٹن سٹی کراچی میں ان دنوں سیاسی سرگرمیاں تیز ہیں۔۔ اپوزیشن میں شامل چھوٹی بڑی تمام جماعتیں صوبائی بلدیاتی ترمیمی قانون اور پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔۔۔
حکمران جماعت پیپلزپارٹی نے اتنظامی اور سیکیورٹی اقدامات کے طورپر ایم کیو کیوایم کے پرامن احتجاج پر پولیس تشددکراکےاپنے آپ کو ہدف تنقید بنالیا ۔۔۔ایسے میں جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات کے بعد بلدیاتی ترمیمی بل میں تبدیلی پر تحریری معاہدہ کرکے معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن اس پر عمل درآمد ہونا باقی ہے۔۔۔دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی ایم کیو ایم کی بلدیاتی قانون دوہزار تیرہ پر اپنا فیصلہ دے دیا جہاں آئین کے آرٹیکل 41-A پر عمل درآمد اور اختیارات کو مقامی حکومتوں تک منتقل کرنے کے اہم نکات شامل ہیں ۔۔
کراچی کےسیاسی منظر نامے میں متنازعہ بلدیاتی قانون پر اختلافات شدت اختیار کرچکےہیں ۔۔تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ ، جماعت اسلامی ،مسلم لیگ ن، مسلم لیگ فنکشنل ، جی ڈی اے، پاک سرزمین پارٹی، مہاجر قومی موومنٹ سمیت دیگر جماعتیں احتجاجی عمل میں مختلف طریقوں سے شریک ہیں ۔۔۔
شہر میں اٹھائیس دنوں تک سندھ اسمبلی کے باہر جماعت اسلامی کی جانب سے بلدیاتی بل کے خلاف احتجاجی دھرنا ختم ہوا۔مختلف سیاسی جماعتوں، سماجی تنظمیوں کے رہ نماوں اور شخصیات نے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی ۔ جسے آخر کار حکومت کے ساتھ چوبیس نکاتی معاہدے کی صورت میں کامیابی مل گئی اورحکمران جماعت پیپلزپارٹی کی جانب سے اس پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔لیکن تحفظات اب بھی باقی ہیں کیونکہ کئی امور کو اس معاہدے میں ظاہر نہیں کیا گیا ۔۔۔
گزشتہ دنوں ایم کیو ایم کی ریلی پر وزیراعلی ہاوس کے باہرپولیس شیلنگ اور لاٹھی چارج نے حکومت کی ناقص انتظامی صلاحیت کی قلعی بھی کھول دی۔۔تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ ایم کیوایم اپنی سیاسی چال میں کامیاب رہی اور پیپلزپارٹی کی حکومت کو انتظامی اور پولیس افسران نے شدید ہدف تنقید بنادیا۔۔یہ تاثر مضبوط ہوا کہ جمہورکا نعرہ لگانے والی پیپلزپارٹی نے احتجاج کے جمہوری حق کوطاقت سے کچل دیا۔۔۔گو بعد میں وزیراعلی سندھ کو خود ذاتی حیثیت میں اس دھبے کو دھونے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔۔ لیکن ایم کیوا یم اپنی ڈولتی کشتی کو کسی حد تک سنبھالنے کی کوشش میں کامیاب رہی ۔۔دوسری جانب سپریم کورٹ میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی قوانین کے خلاف درخواست پر فیصلے نے بھی اس کو تقویت دی ہے۔۔۔
شہر میں ہردوسرے دن سندھ کی اپوزیشن جماعتیں بلدیاتی بل اور پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔۔۔ ایم کیو ایم، پی ٹی آئی، فنگشنل لیگ نے مل کر فوارہ چوک پر ترمیمی بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاج کیا اور پیپلزپارٹی کو اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا مہاجر قومی موومنٹ کے رہ آفاق احمد نے بھی بلدیاتی بل کی مذمت کی ۔۔ادھر پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے سندھ حکومت، بلدیاتی ترمیم بل میں تبدیلی اور کرپشن کے خلاف فوارہ چوک پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ۔۔۔۔۔۔۔
اس کے ساتھ ہی پی ایس پی نے بھی بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاجی دھرنا دے دیا جو تا حال جاری ہے ۔ان کا مطالبہ ہے کہ اداروں کے ساتھ مالی اختیارت بھی بلدیاتی اداروں کو دئیے جائیں اور بلدیاتی نظام کے مد مقابل ضلعی انتظامیہ کے اختیارات ختم کئے جائیں ۔۔۔ سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ بیانیے اور دباو سے محسوس ہوتا ہے کہ سندھ کی حکمراں جماعت کو اس معاملے کو سنجیدہ لینا ہوگا۔۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 140-A کی صورت میں مکمل رہ نمائی بھی فراہم کررہا ہے۔۔۔۔
(سپریم کورٹ سے تحریری فیصلے میں مکمل تشریح آنے کے بعد مزید وضاحت ہوجائے گی)
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔