Time 03 فروری ، 2022
کھیل

جو ہوا سو ہوا، کھلاڑی اُداس ضرور ہیں لیکن ہم کم بیک کریں گے، عماد وسیم

جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں 33 سالہ آل راؤنڈر نے کہا کہ پی ایس ایل ٹورنامنٹ پاکستان کرکٹ کی بہتری میں اہم کردار ادا کررہا ہے —فوٹو: جیونیوز
جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں 33 سالہ آل راؤنڈر نے کہا کہ پی ایس ایل ٹورنامنٹ پاکستان کرکٹ کی بہتری میں اہم کردار ادا کررہا ہے —فوٹو: جیونیوز

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم کراچی کنگز کے سابق کپتان اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر عماد وسیم کا کہنا ہے کہ کراچی کنگز کی ٹیم 3 میچز ضرور ہاری ہے مگر ٹورنامنٹ ختم نہیں ہوا، ٹیم پاکستان سپر لیگ سیون میں ضرور کم بیک کرے گی۔

جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں 33 سالہ آل راؤنڈر نے کہا کہ پی ایس ایل ٹورنامنٹ پاکستان کرکٹ کی بہتری میں اہم کردار ادا کررہا ہے، یہ پاکستان کا نمبر ون برانڈ بن چکا ہے اور پوری دنیا میں اس کے مداح موجود ہیں، اس میں کھیلنا ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کرکٹرز کیلئے ٹاپ اسٹارز کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنا کافی اہم ہوتا ہے، پی ایس ایل میں نوجوان کرکٹرز ، ٹاپ پلیئرز سے ڈریسنگ روم کے آداب اور ورک ایتھیکس سیکھتے ہیں اس کے علاوہ  یہ بھی سیکھتے ہیں کہ گراؤنڈ میں کیسے رہنا ہے ۔ 

عماد وسیم نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں نوجوان کھلاڑیوں کے پاس موقع ہے کہ وہ صلاحیتوں میں نکھار کے ساتھ ساتھ ذہنی پختگی بھی حاصل کریں۔

پاکستان سپر لیگ سیون میں کراچی کنگز کے مایوس کن آغاز پر بات کرتے ہوئے عماد وسیم نے کہا کہ جیسا آغاز چاہتے تھے وہ نہیں ملا لیکن اب جو ہوا اس پر کچھ نہیں کرسکتے،کھلاڑی مایوس ضرور ہیں لیکن ٹیم کا ماحول اچھا ہے، ابھی 7 میچز باقی ہیں، ضروری ہے کہ سب ایک دوسرے کو بیک کریں اور اگلے میچز میں اپنا بہتر سے بہتر دینے کی کوشش کریں۔

ایک سوال پر کراچی کنگز کے سابق کپتان نے کہا کہ ایک اچھی کارکردگی ٹیم میں اسپارک ڈال سکتی ہے، پچھلے سال دیکھا کہ یہاں ملتان ہار رہا تھا لیکن دوسرے مرحلے میں جیتنا شروع کردیا اور پھر چیمپئن بن گیا ،ہمارے ساتھ اُ لٹا ہوگیا تھا، تین ناکامیوں کو اگر ذہن پر سوار کرلیا تو آنے والے میچز میں اور غلطیاں کردیں گے، اگلے میچز میں رزلٹ جیسا بھی ہو، ہم گراؤنڈ میں بھرپور لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملتان سلطانز نے پچھلے سال برے اسٹارٹ کے بعد کم بیک کیا تھا اور ٹورنامنٹ جیتا تھا، پی ایس ایل میں اس سے قبل بھی ٹیموں نے اس طرح کم بیک کیا ہے جس سے ہمیں اعتماد ملتا ہے کہ ٹورنامنٹ میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

عماد وسیم نے کہا کہ وہ یہ نہیں سوچتے کہ اتنے رنز بنائیں یا اتنی وکٹیں لیں، ان کی نظریں صرف اور صرف ٹیم کیلئے ایسا کردار ادا کرنے  پر ہیں جس سے جیت حاصل کی جاسکے۔

 انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش یہی ہے کہ کراچی کنگز کیلئے کارآمد رہیں، ساتھ ساتھ بولنگ میں مختلف ورائٹی تیار کی ہیں اور اس کے حوالے سے مزید سیکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

کراچی کنگز نے 2020 میں عماد وسیم کی قیادت میں پاکستان سپر لیگ کی ٹرافی جیتی تاہم اس سال عماد کی جگہ بابر اعظم ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔

عماد نے کہا کہ ان کی بابر اعظم سے بہت اچھی ہم آہنگی ہے، دونوں نے ساتھ ڈیبیو کیا تھا اور ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں، کراچی کنگز ہو یا پاکستان ٹیم بابر اعظم کو وہ مشورے دیتے ہیں اور بابر ان کے مشوروں کا احترام کرتے ہیں۔

عماد وسیم نے فینز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں فینز سے یہ کہوں گا کہ اس وقت ہمیں سپورٹ کی بہت ضرورت ہے، ہارنا کوئی بھی نہیں چاہتا، ہم سو فیصد دینے کی کوشش کرتے ہیں مگر کبھی کبھار رزلٹ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتے، کچھ صورتحال ہمارے حق میں نہیں رہی تھی، مگر ہم ہمت نہیں ہاریں گے ، ہم نے ہمیشہ کراچی کو خوشی دینے کی کوشش کی، اس بار بھی کوشش کریں گے، فینز ہم پر بھروسہ رکھیں، پلیئرز بھرپور انداز میں پریکٹس کررہے ہیں، جان لگارہے ہیں، ٹورنامنٹ میں ضرور واپس آئیں گے۔ 

پاکستان ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے عماد وسیم نے کہا کہ تمام پلیئرز اور مینجمنٹ جس طرح جیل ہوچکے ہیں اور ایک دوسرے کو بیک کرتے ہیں اس سے ٹیم کا ماحول بہت زبردست بناہوا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پلیئرز میچز میں ایک دوسرے کو اٹھاتے ہیں جس سے ٹیم میں ایسا اعتماد ہے کہ ایک پلیئر نہیں کرے گا تو دوسرا کردے گ۔

عماد وسیم نے مزید کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ اگر ٹیم یونہی کرتی رہی تو ہم آسٹریلیا میں ہونیوالے ورلڈ کپ میں بھی بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، ٹیم میں پازیٹیوٹی ہے، بابر جس طرح ٹیم کو لیڈ کررہا ہے، وہ اپنی بیٹنگ کے ساتھ ساتھ کپتانی میں بھی پختگی کا مظاہرہ کررہا ہے جو اچھی بات ہے۔

ایک سوال پر قومی ٹیم کے آل راؤنڈر نے کہا کہ 2021 میں ان کا سب سے یادگار میچ بھارت  کیخلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میچ تھا، اس کے علاوہ سال میں کوئی اور یادگار میچ ہو ہی نہیں سکتا۔

عماد وسیم نے کہا کہ ورلڈ کپ میں کارکردگی کا کردیڈیٹ ثقلین مشتاق کو بھی جاتا ہے، انہوں نے ٹیم کو بہت زبردست انداز میں بوسٹ کیا تھا جس سے ہر کسی کے حوصلے بلند ہوئے تھے، اگر ثقلین بھائی نہیں ہوتے تو صورتحال مختلف ہوسکتی تھی جبکہ بابر نے بھی شاندار کپتانی کی تھی۔

مزید خبریں :