10 فروری ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں اور بریت کی متفرق درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کرنے والے دونوں فریق آج بھی کہتے ہیں یہ ان کی ڈیڈ ہے تو پھر وہ جعلی نہیں، اس پر مریم نواز اور حسین نواز کے دستخط ہیں، وہ اسے تسلیم کرتے ہیں تو پھر ٹرسٹ ڈیڈ جعلی کیسے ہوئی ؟ اسے پری ڈیٹڈ کہہ سکتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن کا تمام انحصار لاء فرم کی ایک چِٹھی پر ہے، کیا قانون شہادت کے مطابق اس پر انحصار کیا جا سکتا ہے؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بنچ نے ریمارکس میں مزید کہا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی ٹرسٹ ڈیڈ کا فونٹ کیا تھا اس پر بعد میں آتے ہیں، ٹرسٹ ڈیڈ پر دونوں دستخط کرنے والے آج بھی کہتے ہیں یہ ان کی ڈیڈ ہے، اس پر مریم نواز اور حسین نواز کے دستخط ہیں، وہ ا سےتسلیم بھی کرتےہیں تو پھر ٹرسٹ ڈیڈ جعلی نہیں، کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکو صرف اس بات پر سزا ہوئی کہ یہ ان دستخطوں کے گواہ تھے۔
اس سے پہلے سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ مریم نواز کا دعویٰ تھا وہ اس جائیداد کی ٹرسٹی ہیں، بینیفشل مالک نہیں، ہم نے ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی ثابت کیا۔
مریم نواز کے وکیل عرفان قادر ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کو سپروائز کیا، جےآئی ٹی کی تشکیل کا معاملہ بھی سب کے سامنے ہے، نیب نے اس کیس میں تفتیش ہی نہیں کی تو پھر ریفرنس کیسے دائر کیا؟
عدالت نے کہا کہ تفتیش اور ٹرائل کی خامیوں کی آپ نے نشاندہی کرنی ہے اور ہم نے اسے جانچنا ہے، اگر آپ ثابت کردیں کہ پراسیکیوشن جرم ثابت کرنے میں ناکام ہوا تو باقی باتوں کی ضرورت ہی نہیں رہےگی، ہم نے دیکھنا ہےکہ ملزمان کے خلاف شواہد یا شہادتیں موجود ہیں یا نہیں؟صرف اسی بنیاد پر اپیل کا فیصلہ کرنا ہے، سپریم کورٹ کی آبزرویشنز ابتدائی نوعیت کی تھیں۔
اس موقع پر عرفان قادر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے برٹش ورجن آئی لینڈکی چٹھی کو بنیادی شہادت تصور کیا اور سزا سنائی۔ عدالت نے کہا یہ تولا ء فرم موزیک فونسیکا اور فنانشل ایجنسی کے درمیان آپس کی خط وکتابت ہے،کیا قانون شہادت کے مطابق اس پر انحصار کیا جا سکتا ہے؟ ایک لیٹر برطانیہ سے آیا وہاں کے کسی بندے نے آکر جمع کرانا تھا یا نہیں؟ اگر بیفیشل مالک ثابت بھی ہو جائیں توپھر مریم نواز کا کردار کیا ہوگا؟ اگر والد نے جائیداد غیر قانونی بھی بنا کر دی تو کیا بیٹی قصور وار ہوگی؟
عدالت نے مریم نواز کے وکیل سے کہا کہ اگر آپ ثابت کردیں کہ نیب جرم ثابت کرنے میں ناکام ہوا تو باقی باتوں کی ضرورت ہی نہیں رہے گی، ثبوت موجود نہ ہوئے تو پاناما کیس ایک طرف رہے گا اور اس عدالت کا فیصلہ کچھ اور ہوگا ، دیکھنا ہے کہ نیب اپنا کیس شواہد سے ثابت کرسکا ہے یا نہیں۔
کیس کی مزید سماعت اب 17 فروری کو کی جائے گی۔
واضح رہےکہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 11 اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 جب کہ داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔