16 فروری ، 2022
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کو دہشتگردی پر اکسانے کے دو الزامات سے بری کرنے کے فیصلے سے متعلق کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کے ترجمان نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بانی متحدہ پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ پولیس کی جامع تحقیقات کے بعد کیا گیا تھا، یہ ایک پیچیدہ تفتیش تھی، فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے سے قبل کسی دوسرے کے دائرہ اختیار سے ثبوت حاصل کرنا اور ماہر گواہ کے شواہد کی جانچ شامل تھی۔
ترجمان کے مطابق کسی شخص نے جرم کیا ہے یا نہیں، یہ فیصلہ کرنا سی پی ایس کا نہیں جیوری کا کام ہے،کراؤن پراسیکیوشن سروس بانی متحدہ کی بریت کے حوالے سے جیوری کے فیصلے کا احترام کرتی ہے۔
خیال رہے کہ بانی متحدہ کو تین ہفتوں کی سماعت کے بعد گزشتہ روز 12 رکنی جیوری نے بری کیا تھا، کراؤن پراسیکیوشن سروس بانی متحدہ پر دہشت گردی کے حوالے سے لگائے گئے دو الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
ترجمان کراؤن پراسیکیوشن نے کہا کہ الطاف حسین کو چارج کرنے کا فیصلہ کراؤن پراسیکیوشن سروس کے کوڈ کو مدنظر رکھ کر کیا گیا۔
کراؤن پراسیکیوشن سروس نے کیس پر اٹھنے والے اخراجات کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا تاہم ایک اندازے کے مطابق بانی متحدہ کے کیس پر کراؤن پراسیکیوشن کے 12 لاکھ پاؤنڈ کے اخراجات آئے ہیں۔
خیال رہے کہ کراؤن پراسیکیوشن سروس نے بانی متحدہ کے خلاف ٹیرر ازم ایکٹ 2006 کی سیکشن 1 ( 2 ) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، بانی متحدہ پر 22 اگست 2016 کی متنازع تقریر پر اکتوبر 2019 میں پولیس نے دہشت گردی کے جرم کا مقدمہ قائم کیا تھا، بانی متحدہ کو 11 جون 2019 کو جرائم کی حوصلہ افزائی کرنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔