14 مارچ ، 2022
پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ محمد یوسف کا کہنا ہے کہ کراچی ٹیسٹ کے تیسرے روز آسٹریلیا کے بولرز مچل اسٹارک اور پیٹ کمنز نے بہت اچھی بولنگ کی ، ریورس سوئنگ کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور پاکستان ٹیم کو جلد آؤٹ کردیا۔
کراچی ٹیسٹ میں پاکستان ٹیم آسٹریلیا کے خلاف پہلی اننگز میں 148 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی اور آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 408 رنز کی برتری حاصل کی ۔ اننگز کے دوران پاکستانی بیٹرز نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے وکٹیں گنوائیں تو وہیں رن آؤٹ بھی ہوئے ۔
تاہم محمد یوسف نے پاکستانی بیٹرز پر براہ راست تنقید سے گریز کیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ محمد یوسف نے ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ عبداللہ شفیق کے رن آؤٹ ہونے کی وجہ سے شروع میں آسٹریلیا کو مومینٹم مل گیا تھا انہوں نے مومینٹم کا فائدہ اٹھایا اور ٹھیک جگہ بولنگ کی۔
بیٹنگ کوچ نے مچل اسٹارک اور پیٹ کمنز کے اسپیل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے ایسے اسپیل بہت دیکھے ہیں، وقار یونس، وسیم اکرم بھی ایسے اسپیل کرکے ایک ہی اسپیل میں میچ ختم کردیتے تھے، میں سمجھتا ہوں کہ آسٹریلیا نے آج بہت اچھی بولنگ کی'۔
امام الحق کی وکٹ پر انہوں نے کہا کہ امام نے اس طرح ہی پچھلے میچ میں رنز کیے تھے، پہلے وہ اس انداز میں کامیاب ہوا تھا، جارح اندازی سے کھیلنا امام کی اسٹرینتھ ہے۔ پلیئر اپنی اسٹرینتھ پر ہی کھیلتا ہے اور اس کو اپنی اسٹرینتھ پر ہی کھیلنا چاہیے، اسے نہیں چھوڑنا چاہیے ۔
ایک سوال پر محمد یوسف کا کہنا تھا کہ جب اتنا بڑا اسکور لگ جاتا ہے تو دوسری ٹیم پریشر میں آجاتی ہے، بولرز کے پاس جب رنز ہوتے ہیں تو وہ اعتماد کے ساتھ بولنگ کرتے ہیں، آسٹریلیا کے تجربہ کار بولرز کمنز اور اسٹارک نے بہت زبردست بولنگ کی، جب گیند رویورس سوئنگ ہورہا تھا تو اس کا انہوں نے خوب فائدہ اٹھایا۔
محمد یوسف نے مزیدکہا کہ جب ٹیم بڑا اسکور کرجاتی ہے تو سامنے جتنی بھی بڑی بیٹنگ لائن ہو وہ دباؤ میں آتی ہے۔
ماضی کے مایہ ناز بیٹر کا کہنا تھا کہ ریورس سوئنگ کو کھیلنے کیلئے فٹ ورک کا استعمال ضروری ہے اور وہ کوشش کریں گے کہ پلیئرز کو اس حوالے سے بتائیں تاہم باہر سے بیٹھ کر کہ مشورہ دینا کہ یوں کھیل لو، ویسے کھیل لو مگر اندر کیسی بولنگ ہورہی وہ زیادہ اہم بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ دوبارہ بیٹنگ پر آئیں تو لمبا کھیلیں اور میچ میں فائٹ کریں اور اینڈ تک جائیں۔
محمد یوسف کا کہنا تھا کہ اگر ہم ٹاس جیت جاتے اور بڑا اسکور کرتے تو آسٹریلیا کی بھی وہی پوزیشن ہوتی جو ہماری ہوتی، ہم نے ماضی میں ایسا کیا بھی ہے کہ چار سو رنز کرکے اگلی ٹیم کو سو ، سوا سو پر آؤٹ کردیا ہے۔