Time 16 مارچ ، 2022
دنیا

مسک کا پیوٹن کو لڑائی کا چیلنج، رمضان قادریوف کا ردِ عمل سامنے آگیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

گزشتہ دنوں معروف امریکی تاجر اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو لڑائی کا چیلنج دیا۔

ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں ایلون مسک نے روسی زبان میں پیوٹن کا نام لکھ کر انہیں خود سے لڑائی کا چیلنج دیا اور ہار جیت کی صورت میں یوکرین کی قسمت کو داؤ پر لگادیا کہ وہ یوکرین پر حملے کے بجائے ان سے لڑ کر فیصلہ کرلیں۔

ایک اور پوسٹ میں ایلون مسک نے 69 سالہ روسی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا  تھا کہ کیا آپ مقابلے کے لیے تیار ہیں؟ ساتھ ہی انہوں نے روسی صدر کے آفیشل اکاؤنٹ کو ٹیگ بھی کیا۔

تاہم اس حوالے سے روسی صدراتی محل کریملن سے کوئی جواب نہیں آیا لیکن اب روس کی نیم خودمختار مسلم اکثریتی آبادی والی ریاست چیچنیا کے سربراہ رمضان قادریوف نے ایلون مسک کو جواب دیا ہے۔

 رپورٹس کے مطابق رمضان قادریوف نے  سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام کے ذریعے ایک بیان میں ایلون مسک کو پیوٹن کے خلاف اپنی طاقت  نہ آزمانے کا مشورہ دیا۔

قادریوف نے پیوٹن کے ساتھ مقابلہ جیتنے کے مسک کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ایک کاروباری اور ٹوئٹر صارف قرار دیا جبکہ  انہوں نے کہا کہ روسی صدر ایک عالمی سیاست دان اور حکمت عملی بنانے  والی شخصیت ہیں جو مغرب اور امریکا میں خوف پیدا کرتے ہیں، تاہم آپ ان سے مقابلے میں جیتنے کے خیال کو رد کردیں۔

بعد ازاں رمضان قادریوف نے ایلون مسک کو  چیچنیا میں لڑائی کی تربیت کے لیے مدعو بھی کیا۔

رمضان قادریوف  کی پیشکش کے جواب میں ایلون مسک نے  بھی ٹوئٹر پر بیان جاری کیا اور کہا کہ' آپ  کی اس پیشکش کا شکریہ لیکن ایسی بہترین تربیت مجھے بہت زیادہ فائدہ دے گی'۔

تاہم انہوں نے روسی صدر کا نام لیے بغیر کہا کہ اگر وہ  لڑنے سے ڈرتے ہیں  تو میں صرف اپنا بائیں ہاتھ استعمال کرنے پر راضی ہوجاؤں گاجبکہ  میں بائیں ہاتھ والا نہیں ہوں۔

مزید خبریں :