Time 23 مارچ ، 2022
پاکستان

'براڈ شیٹ کے مالک کی گواہی پر شہباز شریف کی پریس کانفرنس بوکھلاہٹ کا اظہار ہے '

فواد چوہدری نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کے مالک کی گواہی پر شہباز شریف کی پریس کانفرنس بوکھلاہٹ کا اظہار ہے ۔—فوٹو: فائل
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کے مالک کی گواہی پر شہباز شریف کی پریس کانفرنس بوکھلاہٹ کا اظہار ہے ۔—فوٹو: فائل

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کے مالک کی گواہی پر شہباز شریف کی پریس کانفرنس بوکھلاہٹ کا اظہار ہے ۔

فواد چوہدری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ'براڈ شیٹ کا مالک خود نیب کا مجرم ہے  تاہم  شریف خاندان کی کرپشن کا ثبوت ان کے اکاؤنٹس سے لے کر لندن کے مہنگے ترین اپارٹمنٹس ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ  کیلیبری فونٹ کا جعلی حلف نامہ ہو یا مریم کے بیانات ہر لفظ کرپشن چھپانے کا بیانیہ ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے جواب دیا کہ عمران خان فارن فنڈنگ، آٹا، چینی، دوائی، بجلی اور گیس چوری میں خود مجرم ہیں ،ان کی طرف سے الزام تراشی، تہمت، نفرت اور انتشار سُن سُن کے عوام کے کان پک گئے ہیں ، عمران خان کے جھوٹ کی عمارت زمیں بوس ہو چکی ہے ۔

واضح رہے کہ  گزشتہ براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف لگائے گئے الزامات سے دستبردار ہوتے ہوئے ان سے معافی طلب کی تھی۔

بعد ازاں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کاوے موسوی کی معافی عمران خان کے منہ پر طمانچہ ہے، یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ ہے، براڈشیٹ کا ڈراپ سین ہوگیا ہے، کاوے سچ زبان پر لے آیا ہے، کاوے موسوی نے بڑا دل کرکے نواز شریف سے معافی مانگ لی ہے۔

براڈ شیٹ معاملہ کیا ہے؟

گزشتہ برس کاوے موسوی نے حکومت پاکستان کے خلاف 30ملین ڈالر کا کیس اس وقت جیتا جب ہائی کورٹ کی مصالحتی عدالت کے جج سر انتھونی نے کاوے موسوی کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

اس کیس پر پاکستان کے 65ملین ڈالر سے زائد کے اخراجات اٹھے تھے۔ کاوے موسوی نے بین الاقوامی ثالثی عدالت میں بین الاقوامی ثالث کے طور پر اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے سینٹر فار سوشیولیگل اسٹڈیز میں ایسوسی ایٹ فیلو اور بطور بیڈ آف پبلک انٹرسٹ لاء کام کیا ہے۔

براڈ شیٹ نے 1999ء میں پرویز مشرف حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا تاکہ نواز شریف، بے نظیر بھٹو اور سول و فوجی پس منظر رکھنے والے سیکڑوں پاکستانیوں کی طرف سے مبینہ طور پر لوٹی گئی رقم کا پتہ چلا یا جا سکے۔

مزید خبریں :