29 مارچ ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی اکبر ایس بابرکو الیکشن کمیشن کا ریکارڈ دینے سے فوری روکنےکی استدعا مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے فارن فنڈنگ کیس کا ریکارڈ اکبر ایس بابر کو دینے سے روکنے کی درخواست پر سماعت میں اکبر ایس بابر اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی کی اکبر ایس بابرکو الیکشن کمیشن کا ریکارڈ دینے سے فوری روکنےکی استدعا مسترد کردی۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی دستاویزات پر اکبر ایس بابرکو دلائل سے روکیں، اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن اور اکبر ایس بابرکو سن کر فیصلہ کریں گے، کسی شخص کو الیکشن کمیشن میں مختصر دلائل کا حکم کیسے دے سکتے ہیں؟
عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے الیکشن کمیشن نے جومعلومات خود لیں وہ اکبر ایس بابرکو نا دیں؟ قانون پڑھ کربتائیں کہاں الیکشن کمیشن کو ایسی معلومات کسی کو دینے سے روکا گیا ہے؟
عدالت کے کہنے پر پی ٹی آئی کے وکیل انورمنصور نے متعلقہ قوانین عدالت کے سامنے پڑھ کر سنائے جس پر جسٹس محسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کے لیے ہے کہ اتنا مت گھبرائیں، اسکروٹنی کمیٹی نے تو اکبر ایس بابرکو اتنا وزن ہی نہیں دیا، خود رپورٹ تیارکی، الیکشن کمیشن پرکوئی پابندی نہیں، وہ کسی بھی ادارے کو بلاکرمعلومات لے سکتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم اپریل تک ملتوی کردی۔
واضح رہےکہ پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس نومبر 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے۔
الیکشن کمیشن نے اکبرایس بابرکوکیس کی کارروائی سےالگ کرنےکی درخواست مسترد کی اور اکبر ایس بابرکو اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ پرپی ٹی آئی کا جواب نہ دینےکی درخواست بھی مسترد ہوئی جب کہ پی ٹی آئی نے 25 اور31 جنوری کو دائر درخواستیں مسترد کرنےکا فیصلہ چیلنج کر رکھاہے ۔