Time 18 اپریل ، 2022
پاکستان

اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اسمبلی کےساتھ بدتمیزی کی 64 سالہ تاریخ

موجودہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری پہلے پریزائیڈنگ آفیسر نہیں جنہیں زدو کوب کیا گیا/فوٹوفائل
 موجودہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری پہلے پریزائیڈنگ آفیسر نہیں جنہیں زدو کوب کیا گیا/فوٹوفائل

موجودہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری پہلے پریزائیڈنگ آفیسر نہیں جنہیں زدو کوب کیا گیا۔

23 ستمبر 1958کو مشرقی پاکستان کی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر شاہد علی پٹواری کو پیپر ویٹ مارکر زخمی کیا گیا، 1955میں منتخب ہونے والے شاہد علی صرف چار دن بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق موجودہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری ملکی قانون سازی کی تاریخ میں پہلے پریزائیڈنگ آفیسر نہیں ہیں جن کو ساتھی قانون سازوں کے مشتعل ہجوم نے جسمانی طور پر زدوکوب کیا ہے۔

تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ درحقیقت پاکستان کی پارلیمانی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جن میں زبانی جھگڑے اور جھگڑے سے لے کر ہاتھا پائی تک اور جسمانی زیادتیوں کے دیگر طریقوں کے واقعات شامل ہیں۔

23 ستمبر 1958 کو جب مشرقی پاکستان کی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی میدان جنگ میں تبدیل ہو گئی تھی، اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر شاہد علی پٹواری پر پیپر ویٹ پھینکا گیا جس کے نتیجے میں سر پر شدید چوٹیں آئیں۔

1955 میں منتخب ہونے والے شاہد علی (1899-1958) صرف چار دن بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ وہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جہاں عوامی لیگ نے ایک تحریک پیش کی تھی جس میں موجودہ اسپیکر کو پاگل قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اچانک قانون ساز ایوان کے ارکان نے لڑائی شروع کر دی اور ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوگئے۔ بہت سے مورخین کا خیال ہے کہ یہ واقعہ دراصل 7 اکتوبر 1958کو اس وقت کے صدر اسکندر مرزا کے مارشل لاء کی بنیاد بنا تھا اور اس وقت کے آرمی چیف ایوب خان کی جانب سے اس انتہائی قدم کے پیچھے ہونے کی ایک وجہ بتائی گئی (حوالہ جات:دی بنگلہ پیڈیا:نیشنل انسائیکلو پیڈیا آف بنگلادیش اینڈ دی ایشیاٹک سوسائٹی آف بنگلہ دیش)۔ زیادہ عرصہ نہیں ہوا، 4فروری 2021کو موجودہ پاکستانی قومی اسمبلی میں قانون سازوں نے ایک دوسرے کو گالیاں دیں۔

ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی جب پیپلز پارٹی کے نوید قمر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے پاس پہنچ گئے جب انہوں نے تین وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور اسد عمر کو یکے بعد دیگرے اپوزیشن ارکان کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کا موقع دیے بغیر فلور دے دیا۔

8 فروری 2021کو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں چند مشتعل قانون سازوں کی کشتی کے چند دن بعد اس وقت کے اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی 2007کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس کے رول 21کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سید نوید قمر، پاکستان مسلم لیگ نواز کے چوہدری حامد حمید اور پاکستان تحریک انصاف کے عطاء اللہ کو نوٹس جاری کیے تھے اور اب تک کی سب سے زیادہ غیر پارلیمانی زبان کی نان اسٹاپ بوچھاڑ کرکے ایوان کے ڈیکورم کی خلاف ورزی پر ان سے وضاحت طلب کی تھی۔

20 اپریل 2021کو اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت کے ارکان نے مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی کے اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو جوتا مارنے کی دھمکی دینے پر ان کے ناروا رویے کی مذمت کی تھی جب دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

بڑھتے ہوئے سیاسی درجہ حرارت کے درمیان اس وقت کی حکومت نے فرانسیسی سفیر کی بے دخلی، کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے اہم مطالبات میں سے ایک، پر بحث کے لیے ایک قرارداد پیش کی تھی جس نے کئی دنوں سے ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے کر رکھے تھے۔

مزید خبریں :