23 اپریل ، 2022
تجزیہ کاروں کاکہنا ہےکہ عمران خان نئے سکیورٹی اعلامیے کو تسلیم نہیں کریں گے اور وہ اپنے سازشی بیانیے کو ہی جاری رکھیں گے۔
جیو نیوز کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ گزشتہ سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں اس بات کا ذکر کیا گیا تھا کہ بیرونی مداخلت ہوئی تھی اس لیے ڈیمارش کا مکمل پروسس تھا، اس کی تصدیق کی ہے مگر پاکستان تحریک انصاف نے جو سازشی بیانیہ بنایا تھا اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اس وقت جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کررہی ہے، میرا نہیں خیال کہ جوڈیشل کمیشن بھی کسی اور نتیجے پر پہنچے گی، جوڈیشل کمیشن بھی سکیورٹی ایجنسی کا سہارا لے گی ، سابق وزیراعظم عمران خان اس اعلامیے کے بعد پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ مزید جاندار طریقے سے آگے بڑھیں گے۔
شہزاد اقبال کاکہنا تھا کہ وہ دو مرتبہ سوال اٹھا چکے کہ میں تو ملک کا وزیراعظم تھا یہ پیغام کس لیے بھجوایا گیا کہ وزیراعظم کو ہٹانا ہوگا؟ میں نے جب اس پر یہ سوال پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے کیا تو ان کا مؤقف تھا کہ ابھی تو یہ سوال ہے ، اگر انہیں مزید دیوار سے لگایا گیا تو ممکن ہے وہ خود اس بات کا جواب دے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ عمران خان نئے سکیورٹی اعلامیے کو تسلیم نہیں کریں گے وہ اپنے سازشی بیانیے کو ہی جاری رکھیں گے، موجودہ اعلامیے میں سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اعلامیے میں یہ بات دہرائی بھی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ عمران خان ایک ہی صورت میں اس بات کو تسلیم کریں گے جب انہیں لگے گا کہ اب سازشی بیانیے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، سابق وزیراعظم عمران خان آج بھی عدالتوں کے فیصلے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔