26 اپریل ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سندھ ہاؤس حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے دو ارکان قومی اسمبلی عطا اللہ، فہیم خان سمیت چار ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں جنہیں پولیس نے کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہاؤس حملہ کیس میں پی ٹی آئی کے دو ارکان قومی اسمبلی عطا اللہ اور فہیم خان جبکہ دو کارکنوں تنویر احمد خان اور صداقت شیرازی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔
ملزمان کے خلاف 18 مارچ 2022 کو وقوعہ کے روز تھانہ سیکرٹریٹ میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، توڑ پھوڑ کرنے اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے 13 اپریل کو ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔
عدالت نے آرڈر میں لکھا کہ پولیس نے وقوعہ کی ایف آئی آر درج کرکے عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کیے۔
ایم این اے قادر مندوخیل اور کنٹرولر سندھ ہاؤس غلام نبی مہر نے پولیس کو بیانات قلمبند کرائے اور پٹیشنرز کو ملزم نامزد کیا۔
ملزمان پر الزام ہے کہ پٹیشنرز نے پی ٹی آئی کے دیگر ارکان کے ہمراہ سندھ ہاؤس پر حملہ کیا، پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا، وہاں موجود ارکان اسمبلیاں کو دھمکیاں دیں اور گالم گلوچ کی۔
عدالت نے کہاکہ ضمانت قبل از گرفتاری، تفتیش کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے، ضمانت قبل از گرفتاری کے قانونی حق کا دعویٰ ہر کیس میں نہیں کیا جا سکتا، یہ ریلیف ان کیسز میں ملتا ہے جہاں اندراج مقدمہ میں دشمنی یا بدنیتی ظاہر کی گئی ہو۔
عدالت کا کہنا تھاکہ پٹیشنرز کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج کیلئے شکایت کنندہ یا پولیس کے خلاف کوئی بددیانتی ظاہر نہیں کی گئی۔
ملزمان کو ضمانت مسترد ہونے پر کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا جنہیں ریمانڈ کیلئے کل جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔