Time 01 مئی ، 2022
پاکستان

عمران خان سمیت دیگر پر مقدمے میں توہین رسالت کی دفعات شامل نہیں، وزیرقانون

مدینہ واقعے پر حکومت خود مدعی نہیں بننا چاہتی جو گرفتار ہوئے ان کے خلاف کسی ثبوت کی ضرورت نہیں تھی، وزیر داخلہ  — فوٹو: این این آئی
مدینہ واقعے پر حکومت خود مدعی نہیں بننا چاہتی جو گرفتار ہوئے ان کے خلاف کسی ثبوت کی ضرورت نہیں تھی، وزیر داخلہ  — فوٹو: این این آئی

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ مقدس مقامات پراحتجاج، مذہبی فرائض سے روکنا قابل سزا جرم ہے، ان مقدمات میں توہین رسالت کی دفعہ شامل نہیں، 295 کی دفعہ مقدس مقام پر ہلڑبازی پر لگتی ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نےکہا کہ پوری امت مسلمہ کو مسجد نبوی ﷺ واقعے سے دکھ ہوا، لوگوں کو اس کام کی ترغیب دی گئی، ایک صاحب لوگوں کا گروہ لے کر سعودی عرب پہنچے اور برطانیہ سے بھی لوگ آئے۔

ان کا کہنا تھاکہ عوام نے قانونی کارروائی کیلئے اداروں سے درخواست کی، درج کی گئی ایف آئی آرز پر میرٹ کے مطابق کارروائی ہوگی، مدینہ واقعے پر حکومت خود مدعی نہیں بننا چاہتی جو گرفتار ہوئے ان کے خلاف کسی ثبوت کی ضرورت نہیں تھی۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی قیادت کی چاند رات کو احتجاج کی کال سمجھ سے باہر ہے، سیاسی اختلاف سیاست تک رہنے دیں۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ مقدس مقامات پراحتجاج، مذہبی فرائض سے روکنا قابل سزا جرم ہے، مقدمات قانون کے مطابق درج ہوئے، ان مقدمات میں توہین رسالت کی دفعہ شامل نہیں،295 کی دفعہ مقدس مقام پر ہلڑبازی پر لگتی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، عدالتیں اگر کسی کو ضمانت دیتی ہیں یا مقدمات ختم کرنے کا حکم دیتی ہیں تو سر آنکھوں پر، قانون نے اپنا راستہ لیا، اب معاملہ عدالتوں نے دیکھنا ہے۔

وفاقی وزرا کا کہنا تھا کہ حکومت کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی اور کسی کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی نہیں کی جائے گی۔ 

مزید خبریں :