دنیا
Time 13 مئی ، 2022

آسٹریلیا میں پاکستانی نژاد شہریوں کی آبادی میں 3 گنا اضافہ

جون 2019 تک آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی نژاد شہریوں کی تعداد 91 ہزار 480 تک پہنچ گئی تھی/ فائل فوٹو
جون 2019 تک آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی نژاد شہریوں کی تعداد 91 ہزار 480 تک پہنچ گئی تھی/ فائل فوٹو

آسٹریلیا میں پاکستانی شہریوں کی آبادی میں ایک دہائی کے دوران 3 گنا اضافہ ہوا اور وہ اس ملک کی 19 ویں بڑی کمیونٹی ہیں۔

آسٹریلوی محکمہ شماریات کے مطابق جون 2019 تک آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی نژاد شہریوں کی تعداد 91 ہزار 480 تک پہنچ گئی تھی جو 30 جون 2009 کو 27 ہزار 250 تھی، یعنی اس میں 3 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا۔

مجموعی طور پر یہ تعداد آسٹریلیا کی بیرون ملک سے تعلق رکھنے والی 1.2 اور آسٹریلیا کی مجموعی آبادی کے 0.4 فیصد کے برابر ہے۔

آسٹریلیا کے پاکستانی نژاد تارکین وطن کی اوسط عمر 31.4 سال ہے جو عام آبادی سے 6 سال کم ہے جب کہ مردوں کی تعداد 60.5 فیصداور خواتین کی 39.5 فیصدہے۔

آسٹریلیا کا مستقل مائیگریشن پروگرام معاشی اور خاندانی نقل مکانی پر مشتمل ہے اور اس کے لیے صلاحیت، خاندان اور خصوصی اہلیت کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔

اس سے ہٹ کر آسٹریلیا میں مستقل رہائش کا حق حاصل کرنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ انسانی بنیادوں پر رہائشی حقوق حاصل کرنا ہے۔

آسٹریلیا کی 2016 کی مردم شماری کے مطابق پاکستانی نژاد آبادی 23 ویں نمبر پر تھی جو اب بڑھ کر 19 ویں نمبر پر پہنچ گئی ہے۔

مگر اسپانسر ملازمت کیٹیگری میں پاکستانی نژاد شہری 3 درجے تنزلی کے بعد 16 ویں نمبر پر ہیں تاہم عارضی اسکلڈ ویزوں کی رینکنگ میں تبدیلی نہیں ہوئی۔

دوسری جانب آسٹریلیا میں بیرون ملک سے طلبہ کی آمد میں اضافہ ہواجن کی تعداد اس وقت 7653ہے جو کہ 2016 میں 5,682 تھی جس کے بعد پاکستان کی درجہ بندی اس زمرے میں 15 سے بڑھ کر 11 ہو گئی ہے۔

2016 میں سب سے زیادہ مستقل ویزے جن 5 شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی افراد کو دیے گئے، ان میں اکاؤنٹنٹس کی تعداد240 تھی، سافٹ ویئر اور ایپلیکیشنز پروگرامرز کی تعداد234، کمپیوٹر نیٹ ورک پروفیشنلزکی تعداد 159، صنعتی، مکینیکل اور پروڈکشن انجینئرز کی تعداد 158 اور الیکٹرانکس انجینئرز کی تعداد113 تھی۔

2019-2020 میں جن پانچ شعبوں میں پاکستانی شہریوں کو سب سے زیادہ ویزے دیے گئے  ان میں اکاؤنٹنٹس سرفہرست تھے جن کی تعداد 336 رہی۔

سافٹ ویئر اور ایپلیکیشنز پروگرامرز کی تعداد82، دیگر انجینئرنگ پیشہ ور افراد کی تعداد51، الیکٹریکل انجینئرز کی تعداد48 اور سول انجینئرنگ ماہرین کی تعداد 40 رہی۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو سب سے زیادہ ویزے ہائر ایجوکیشن کی مد میں جاری کیے گئے ہیں جن کی تعداد 5401 رہی جو 2016 میں 4644 تھی مگر پوسٹ گریجویٹ ریسرچ کے ویزوں میں کمی آئی اور یہ تعداد 405 سے گھٹ کر 359 ہو گئی ہے۔

پاکستانی طلبہ کو ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کے ویزےجاری کرنے کی شرح میں 3 برسوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا۔

2016 میں اس کیٹیگری کے طالب علموں کی تعداد 399 تھی جو اب بڑھ کر 1761 ہوگئی ہے جب کہ دفاع اور امور خارجہ کے تعلیمی ویزوں کی تعداد میں کمی آئی۔

2016 میں یہ تعداد 200 تھی جو 2019 میں گھٹ کر 93 تک پہنچ گئی۔

مزید خبریں :