06 جون ، 2022
حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے ماہرین کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں بجلی لوڈشیڈنگ کی ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف حکومت ہے جس نے 3 ہزار 200 میگاواٹ کے سستے ذرائع کے 3 پاور پلانٹس تاخیر کا شکار کیے اور سستی ایل این جی کی خریداری کا موقع بھی ضائع کر دیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت نے 720 میگاواٹ کے کروٹ پن بجلی منصوبے، 1214میگاواٹ کے تھر کول اور تریموں کے مقام پر 1263میگاواٹ کے پاور پراجیکٹ کو تاخیر کا شکار کیا، ان منصوبوں سے سستی بجلی پیدا ہونا تھی۔
تریموں کے مقام پر ایل این جی منصوبے کو نیب دباؤ کا شکار کیا گیا اورفنانشل کلوز میں بہت تاخیر کی گئی، اگر یہ تینوں سستے ذرائع کے منصوبے مکمل ہوجاتے تو آج شہری علاقے لوڈ شیڈنگ سے بچ جاتے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی حکومت سستی ایل این جی کے معاہدے کرنے میں بھی ناکام رہی، 2020میں ایل این جی کی قیمتیں 3سے 5 ڈالر تک گرنے کے باوجود لمبی مدت کی خریداری کے معاہدے نہ کیے گئے اور ن لیگی دور کے معاہدوں کے تحت ایل این جی کی اوسط قیمت 8.02 ڈالرفی ایم ایم بی ٹی یو تھی اور اسپاٹ خریداری 9.44 ڈالرمیں پڑی جبکہ حالیہ مہینوں میں ایل این جی کی اسپاٹ پرائس 38 ڈالرفی ایم ایم بی ٹی یوتک پہنچ گئی اگر پی ٹی آئی حکومت نے سستی ایل این جی خریدنے کے معاہدے کیے ہوتےتو آج بجلی کے بل بھی کم آتے۔
ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ نے پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 1152 ارب روپے چھوڑا تھا جو پی ٹی آئی حکومت نے 114 فیصد اضافے سے2467 ارب روپے تک پہنچا دیا، گردشی قرض بڑھنے میں ڈالرکے مقابلے میں روپے کی بے قدری بھی شامل ہے۔
ذرائع وزارت توانائی کے مطابق بڑھتا گردشی قرض آئی پی پیز کو ادائیگیاں مشکل بنا رہا ہے، انہی عدم ادائیگیوں کے باعث کوئلے کے3900 میگاواٹ کے 3 پلانٹس کم صلاحیت پرچل رہے ہیں۔